پولٹری فارم كے بچوں كی دیكھ ریكھ كی مزدوری وزن كے حساب سے لینا كیسا ہے؟

سوال کا متن:

جدید پولٹری فارم میں تجارت کا طریقہ یہ ہے کہ یم شیڈ تیار کرتے ہیں مرغیوں کے ضروری سامان لاتے ہیں،حفاظت کے لئے مزدور رکھتے ہیں، لائٹ کا خرچ بھی ہمارا ریتا ہے ، پھر کمپنی والے ہمیں چوزے دیتے ہیں،اور دوائی اور کھانا وغیرہ سب کمپنی دیتی ہے ،ہمیں صرف نگرانی کرنی ہے ،اور کمپنی کا کھانا پانی وقت پر کھلانا پے ،وقت متعین کے بعد وہ مرغیاں لے جاتے ہیں اور ہمیں کلو کے حساب سے اجرت دیتے ہیں،جتنا اچھا ریزلٹ پو اتنی اچھی اجرت ہوتی ہے ،یعنی پم نے اس طریقے سے حفاظت کی کہ بچہ کم مریں،وزن بھی زیادہ ہو گیا تو ہمیں اچھے ریزلٹ کے حساب سے اچھی اجرت ملتی پے اور خراب ریزلٹ پر کم اجرت ملتی ہے ، اور بالکل نقصان ہونے پر کبھی جرمانہ بھی بھرنا پڑتا ہے ، آیا اس طریقے سے کمپنی کے ساتھ معاملہ کرنا شرعی نقطہ نظر سے صحیح پے یا نہیں؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 767-748/D=09/1440
کاروبار کی جو تفصیل آپ نے تحریر کی ہے نہ یہ اجارہ کی شکل متعین ہو رہی ہے نہ ہی بیع کی۔ اگر شیڈ ، بجلی ، نگرانی کا عمل آپ کی طرف سے ہے تو اس کی اجرت معلوم و متعین ہونی چاہئے یہاں وہ مجہول ہے اس لئے بطور اجارہ کے بھی جائز نہ ہوا۔ اور اگر چوزے لے کر آپ پالیں بڑھائیں تو اس کی شکل بیع کی ہوگی لیکن پھر چوزے بڑھنے کے بعد جس قدر قیمت کے ہوں گے وہ سب آپ کو ملیں گے اور جو نقصان ہوگا وہ آپ کو برداشت کرنا ہوگا۔ اور آپ کے ذمہ کھانا اور دوائی کی قیمت واجب الاداء ہوگی لیکن یہاں ایسی بھی کوئی صورت نہیں ہے پس مذکور فی السوال شکل میں کاروبار کرنا جائز نہیں چوزے خرید کر پالیں بڑھائیں اور وقت پر انہیں بیچ دیں آسان طریقہ یہی ہے، جو کہ جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :169995
تاریخ اجراء :May 29, 2019