ڈاكٹر كی ہدایت كے خلاف اناڑی آدمی كی غلطی سے اگر مریض جاں بحق ہوجائے تو كیا اس پر كوئی كفارہ ہے؟

سوال کا متن:

ہمارے والد بیمار رہتے تھے اور روز روز ڈاکٹر کے خرچے اٹھا نے لائق ہمارے حالات نہ تھے ۔ہمارا اک بھائی کمپونڈر ہے اس کی مدد سے اکسر گھر پر ہی علاج ہو جاتا تھا۔اک دن ان کی طبیعت زیادہ خراب ہو ئی اور حسب معمول ان کو ڈرپ لگائی اور اور وہ کہی چلا گیا یہ کہ کر کی دوسری بوتل ابہی مت چڑھا نا وہ کچھ وقفہ سے یا پھر کل چڑھے گی ۔پر مینے وہ یہ سوچ کر چڑھا دی کی کئی کئی بوتلے اک ساتھ چڑھا ہی دیتے ہیں ہم جب طبیعت زیادہ خراب ہوتی ہے ۔لیکن اس بوتل کے چڑھا نے کے تین چار گھنٹے بعد ان کو شدت کا جاڑ ا آیا اور انکی سانس اکھڑ گئی اور پھر قا بو میں نہی آئی ہم ان کو لیکر اسپتال گئے اور وہاں دوسرے دن انتقال ہو گیا۔اب میں انکی موت کا زمہ دار اپنے آپ کو سمجحتا ہوں کیونکہ اللہ کے رسول نے منع فرمایا ہے کی اگر آپ حکمت نہی جانتے ہیں یا کم جانتے ہیں تو کسی کا علاج نہی کرین۔اپ بتائیں میں اپنے گناہ کا کفارہ کیسے ادا کروں؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 968-851/H=09/1440
آپ کو جب کہ اپنے قصور کا اعتراف و اقرار ہے تو اپنی کوتاہی پر سچی پکی توبہ کریں اور والد مرحوم کے لئے جانی مالی جس قدر ہو سکے ایصال ثواب اور دعاءِ مغفرت و دعاءِ رفع درجات کازندگی بھر اہتمام کرتے رہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :170177
تاریخ اجراء :May 13, 2019