ڈاکٹروں کے لیے کمیشن کا حکم؟

سوال کا متن:

حضرت، میرا دوا کا کاروبار ہے۔ ہمیں بیچنے کے لئے ڈاکٹر کو کمیشن دینا ہوتا ہے تب وہ ڈاکٹر ہماری دوائیں لکھتا ہے، تب ہماری دوا بکتی ہے، کیونکہ مریض اس دوا کو خریدنے کے لئے مجبور ہوتا ہے۔ اگر میں ڈاکٹر کو کمیشن نہ دوں تو وہ میری دوائی نہیں لکھے گا اور میری دوا نہیں بکے گی، اور وہ ڈاکٹر کسی اور سے کمیشن لے کر دوسری کمپنی کی دوائی لکھے گا جیسے کہ کمپنی کوئی ایک دوا کی قیمت ۱۰۰/ روپیہ رکھتی ہے اور ڈاکٹر کو ۲۰/ روپیہ کمیشن دیتی ہے اور کمپنی بی یو ایس آئی (B USI) دوا کی قیمت ۲۳۰/ روپیہ رکھتی ہے اور داکٹر کو ۴۰/ روپیہ کمیشن دیتی ہے۔ ڈاکٹر کمیشن کے لئے مہنگی دوا لکھتا ہے اور بیچارے مریض اس دوا کو خریدنے کے لئے مجبور ہوتے ہیں۔
(۱) کیا ڈاکٹر کے لئے ایسے کمیشن کا پیسہ حلال ہے؟ کیونکہ اس میں مریض وہی دوا خریدنے کے لئے مجبور ہوتا ہے۔
(۲) کیا میرا یسا کمیشن دینا جائز ہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:876-777/H=7/1439
آج کل معالجین ڈاکٹروں کی طرف سے مختلف بہانوں سے کمیشن لینے کا رواج ہوگیا ہے جس کی وجہ سے علاج گراں سے گراں تر ہوتا جارہا ہے اور عوام سخت پریشانی میں ہیں جب کہ مریض کے مفید تر اور مناسب دوا تجویرز کرنا معالج ڈاکٹر کی ذمہ داری ہے بلاوجہ اور بے ضرورت مہنگی دوا لکھنا جائز نہیں بہرحال صورت مسئولہ میں اگر آپ مجبوراً ڈاکٹر کو کمیشن دیتے ہیں تو آپ کے حق میں تو دینے کی گنجائش ہے مگر ڈاکٹر کے لیے کمیشن لینا جائز نہیں۔ باقی اگر ڈاکٹر کا مطالبہ کچھ نہ اور وہ پوری دیانت وامانت سے مفید ومناسب دوا مریض کے لیے لکھے اور آپ اس کو بطور انعام کے کچھ دیدیں تو صورت جواز کی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :160274
تاریخ اجراء :Apr 18, 2018