ایم ایل ایم كمپنی كا ممبر بننا

سوال کا متن:

حضرت، میں ایک کمپنی جس کا نام ”چینل ٹائمز“ ہے کے متعلق فتویٰ معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ یہ ایم ایل ایم کمپنی (MLM Company) ہے۔ اس کمپنی کا یہ کہنا ہے کہ یہ ٹائم کی خریداری کرکے چینل ٹی وی والوں کو دیتی ہے تاکہ وہ اس سے ایڈ (اشتہار) چلا سکیں، تو بظاہر اس کا ایسا کوئی مادی پروڈکٹ نہیں۔ کمپنی کو جوائن کرنے کے لئے کمپنی کہتی ہے کہ آپ ہم سے ایک سیکنڈ کا ٹائم خریدیں جس کی قیمت 150$ ڈالر ہے جو کہ 17500 روپئے بنتے ہیں۔ پاک کرنسی میں جب آپ خرید لیں گے تو وہ خریدا ہوا ایک سیکنڈ کمپنی آگے چینل والی کمپنی کو دیدے گی جس سے وہ ایڈ (اشتہار) چلائیں گے اپنے ٹی وی پر۔ کمپنی یہ بھی دعویٰ کرتی ہے کہ اگر آپ ہمارے کام سے مطمئن نہیں ہیں تو آپ اپنی جمع کردہ رقم 150$ ڈالر ایک ہفتہ میں نکال کر جاسکتے ہیں لیکن اس میں سے 20% کمپنی کاٹ کے دے گی۔ لیکن ایک ہفتہ بعد اگر آپ رقم کو لینا چاہیں پھر آپ کو نہیں ملے گی۔
اچھا اب کمپنی کا یہ کہنا ہے کہ آپ جب ممبر بنتے ہیں 150$ ڈالر کم از کم اماوٴنٹ دے کر تو کمپنی آپ کو اس پر 1$ ڈالر یومیہ کے حساب سے دیتی رہے گی فکس، ذرا غور کرئیے گا فکس پرسینٹ نہیں فکسڈ اماوٴنٹ دے گی کمپنی۔ اور کمپنی کہتی ہے کہ ۵/ مہینہ بعد آپ کی دی ہوئی رقم جو ہے وہ نکل جائے گی اس لئے کہ اگر 1$ ڈالر روز کے لگائے جائیں تو ۵/ مہینہ بعد 150$ ڈالر بن جاتے ہیں اور جب تک کمپنی ہے تب تک کمپنی آپ کو 1$ ڈالر روز کا دے گی، یا کہتی ہے کہ یا 1$ ڈالر جو فکس ہے یا کمپنی پرافٹ کما رہی ہے آپ کے پیسوں سے، تو وہ فکس ریٹرن آپ کو دے رہی ہے۔
اچھا دوسری بات پر آتے ہیں جو ہ ایم ایل ایم (MLM) ہے وہ یہ کہ جیسے ہی آپ اکاوٴنٹ لاتے ہو 150$ ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے تو کمپنی آپ کو 1$ ڈالر روز کا دے تو رہی ہے ساتھ میں آپ کو ایم ایل ایم (MLM) کی سہولیات بھی دیتی ہے کہ آپ دوسروں کو یا کمپنی ریفر (شامل) کرو تو اس پر آپ کو کمیشن ملے گا مطلب لیفٹ (بائیں) پر ایک کلائنٹ کو لگائیں تو جیسے آپ لگائیں گے تو آپ کو 15$ ڈالر کمپنی دیدے گی اور جب آپ صحیح پر لگائیں گے اپنے حوالے سے تو آپ کو پھر 15$ ڈالر مل جائیں گے۔ غور کرئیے گا کہ اگر آپ اپنے حوالے سے لگاتے ہیں لیفٹ پر ایک بندہ تو جیسے آپ اس کو لگاتے ہیں یہ کمپنی 15$ ڈالر اسی وقت میں کر دیتی ہے ۔ اور پھر اگر آپ صحیح پر لگائیں تب بھی کمپنی 15$ ڈالر دے گی لیکن جب وہ لوگ جن کو میں نے لگایا ہے جب وہ اپنی ڈاوٴن لائن (نیچے کی لائن) میں کسی کو لگائیں گے تب مجھے اس کے 15$ ڈالر نہیں ملیں گے اس لئے کہ وہ اس نے لگائے ہیں وہ پیسے تب ملیں گے جب لیفٹ اور رائٹ (دائیں اور بائیں) کی پیرنگ (اشتراک ) ہو گی تب ملیں گے ان کی بائنری پیمنٹ ( binary payment ) کے مطابق یعنی پہلے ایک لیفٹ اور ایک رائٹ پھر دو لیفٹ دو رائٹ اور اسی طرح پھر لوگ لگاتے رہیں گے تو آپ کو کمیشن ملتا رہے گا، پیرنگ (اشتراک) ہونا پھر لازمی ہے لیکن اگر میں خود سے اپنے ریفرل(ممبر شپ) سے لگتا ہوں تو اس پر مجھے 15$ ڈالر اسی وقت کمپنی دیدے گی۔
تو آپ حضرات سے میں یہ فتویٰ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ جو فکس اماوٴنٹ یہ آپ کو دے رہی ہے کیا یہ جائز ہے؟ حالانکہ کمپنی یہ دعویٰ کرتی ہے کہ یہ ٹی وی چینلوں کو ٹائم خرید کر کے دیتی ہے تاکہ وہ ایڈ (اشتہار) ڈال سکیں۔ بظاہر اس کی کوئی گارنٹی نہیں کہ واقعی کمپنی یہ کام کرتی ہے نیز وہ جو ٹائم ہم چینل سے خریدتے ہیں ا س پروڈکٹ کا ہمیں کوئی فائدہ نہیں اور نہ ہی ہم اس کو آگے بیچ سکتے ہیں اس لئے کہ پاکستان میں اس کی کوئی وَیلو نہیں اور نہ ہی یہ مادی طورپر آپ کے پاس ہے۔ یہ صرف کمپنی کو جوائن کرنے کے لئے اس کے سسٹم میں آنے کے لئے ہے۔ تو بظاہر ایسا کوئی پروڈکٹ نہیں۔ نیز اس کمپنی کا کچھ نہیں پتا یہ آج بند ہوسکتی ہے کل بند ہو سکتی ہے، جنہوں نے مجھے اس کمپنی میں لگایا انہوں نے یہ بولا تھا کہ اس کا صرف منفی پہلو یہ ہے کہ یہ کمپنی آج بند ہو جائے یا کل بند ہوجائے ہمیں نہیں پتا، یہ اب آپ کی قسمت۔ تو کیا ایسی کمپنی میں 150$ ڈالر انویسٹ کرنا اور اس کا کمیشن اور مقررہ رقم پر پیسے جو ملتے ہیں کیا وہ کمانا جائز اور حلال ہے؟
مہربانی فرماکر اس پر قرآن و حدیث کی روشنی جواب عنایت فرمائیں۔
اور یہ بھی بتائیں کہ اگر مقررہ آمدنی حرام ہے تو کیا میں صرف ایم ایل ایم (MLM) کمیشن پر کام کرلوں اور وہ جو مقررہ آمدنی ہے اس کو نکال دوں وہ نہ استعمال کروں۔ میں اس کمپنی کو جوائن کر چکا ہوں میرے پاس کلائنٹ بھی ہیں جو لگانا چاہتے ہیں پر میں اس ڈر سے نہیں لگا رہا کہ اگر یہ سود ہوا تو میں اور میرے کلائنٹ اس کے جواب دہ ہوں گے۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1142-80T/M=9/1439
مذکورہ کمپنی کے ساتھ جڑنا یا دوسروں کو جوڑنا اور یومیہ فکس پیسے کمانا جائز نہیں، آپ اپنی جمع کردہ رقم میں سے جس قدر بھی واپس مل سکے اسے لے کر کمپنی سے علیحدہ ہو جائیں، اسی میں سلامتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :162160
تاریخ اجراء :Jun 7, 2018