سوفٹ ویئر ڈاؤن لوڈ كركے استعمال كرنا؟

سوال کا متن:

حضرت، میرا تعلق کراچی پاکستان سے ہے۔ میں معاون آئی ٹی منیجر کی حیثیت سے ملازمت کر رہا ہوں، میرا کام کمپنی کی آئی ٹی پرابلم (پریشانی) کو حل کرنا ہے اور ساتھ ساتھ اس کمپنی کی جانچ پڑتال بھی کروانا میری ذمہ داری بنادی گئی ہے۔
(۱) ہماری کمپنی ہمیں کوئی سافٹ ویئر خرید کر نہیں دیتی۔ ہمیں انٹرنیٹ سے پائیریٹیڈ سافٹ ویئر (غیر قانونی سافٹ ویئر) اور وِنڈوز ڈاوٴن لوڈ کر کے اپنے یوزرس (صارفین) کے پاس اِنسٹال کر نا پڑتا ہے۔ کیا اس طرح میری آمدنی حرام ہوگی؟ میں اپنے آئی ٹی منیجر سے کہہ چکا ہوں کہ ہمیں سافٹ ویئر خرید کر دیں، لیکن وہ کہتے ہیں کہ بوس (نگرانی کرنے والا) خرید کر نہیں دیتے۔
(۲) جانچ پڑتال کے دوران ہمیں کچھ جعلی پیپر بھی بنانے پڑتے ہیں جس کی وجہ سے ہم جانچ پڑتال میں پاس ہوتے ہیں۔ میں یہ پیپر نہیں بنانا چاہتا، لیکن اگر نہیں بناوٴں گا تو میری ملازمت ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔ میری تعلیم اور ہنر اتنا زیادہ نہیں کہ مجھے کہیں اور ملازمت بآسانی مل جائے۔ کیا میری آمدنی حرام ہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:686-559/sn=7/1439
(۱) بہتر تو یہی ہے کہ سوفٹ ویئر باقاعدہ خریدکر استعمال کیا جائے ؛ لیکن اگر کوئی شخص انٹرنیٹ پر دستیاب سوفٹ ویئر ڈارن لوڈ کرکے استعمال کرلے تو اس کی بھی گنجائش ہے؛ کیونکہ اس طرح کے سوفٹ ویئر کو بنانے والی کمپنیوں کے طرز عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی طرف سے انہیں ڈاوٴن لوڈ کرکے استعمال کرنے کی ایک طرح کی اجازت ہے تو ان پر کاپی رائٹ محفوظ ہونے کی بات لکھی ہو، بہرحال صورت مسئولہ میں آپ کی آمدنی پر حرام ہونے کا حکم نہ ہوگا۔
(۱۲) جعلی پیپر کس بنا پر بنانے پڑتے ہیں؟ جانچ پڑتال سے کس طرح کی جانچ مراد ہے؟ یہ وضاحت تحریر کی جائے، پھر ان شاء اللہ حکم شرعی تحریر کیا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :159053
تاریخ اجراء :Apr 4, 2018