گھر یا دوکان پر اجرت لے کر قرآن پڑھنا ؟

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں اس بارے میں کہ ہماری مسجد کے امام صاحب گھروں او ردوکانوں پر جاکر برکت کے لیے قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور اس کے بدلے میں ماہانہ اجرت لیتے ہیں، شریعت کی نظر سے یہ کہاں تک درست ہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 489-478/M= 4/1438
گھروں اور دوکانوں پر جاکر قرآن پڑھنے کا مقصد اگر مرحومین کے لیے ایصالِ ثواب نہیں ہوتا بلکہ دنیاوی اغراض جیسے حصولِ برکت اور آسیب وغیرہ سے حفاظت کے لیے ہوتا ہے تو اس طرح پڑھنا علاج اور رقیہ کے طور پر شمار ہوگا اور اس پر اُجرت لینے کی گنجائش ہے، تاہم امام مسجد کے لیے اس کام کو پیشہ بنالینا اور باضابطہ ماہانہ اجرت طے کرکے لینا بہتر نہیں۔ (دیکھئے فیض الباری: ۳/۲۷۶، بحوالہ اسلام اور جدید معاشی مسائل موٴلفہ حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب زید مجدہم)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :148030
تاریخ اجراء :Jan 25, 2017