میری بیٹی کا نام لائبہ ہے كیا یہ نام درست ہے؟

سوال کا متن:

سوال یہ ہے کہ میری بیٹی کا نام لائبہ/لاعبہ ہے [Laiba]، میں نے فیس بک پر مفتی ابو لائبہ [Mufti Abu Laiba] سے اس نام کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اس طرح وضاحت کی جو درج ذیل ہے ، سوال یہ ہے کہ کیا یہ درست ہے یا نہیں؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔
جنت کی حور کا نام لاعبہ یا لائبہ کہیں نہیں ملا۔ وہ جنتی حور * لاعبہ یا لائبہ * نہیں ہے ، بلکہ وہ " لعبہ حور " ہے ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جنت میں ایک حور ہے جس کا نام " لعبتہ " ہے اگر وہ اپنا لعاب دہن یعنی اپنے منہ کا لعاب * کڑوے * سمندر میں ڈالدے تو سمندر کا تمام پانی شیریں ہوجائے ،اس کے سینے پر یہ لکھا ہوا ہے ، ) جو شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کو میری جیسی حور ملے تو اس کو چاہیے کہ میرے پروردگار کی فرمانبرداری والے اعمال کرے ۔ حضرت حافظ ابن قیم رحمتہ اللہ نے اس روایت کو حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ارشاد سے نقل کیا ہے اور اس میں مزید یہ ذکر کیا ہے کہ جنت کی تمام حوریں اس کے حسن پر حیران ہیں اور اس کے کندہے پر ہاتھ مار کر کہتی ہیں اے * لعبہ * تیرے مبارک ہو اگر تیرے طلبگاروں کو ) تیرے حسن وجمال اور کمال کا ( علم ہو تو وہ خوب کوشش کریں اور عمل صالح کریں تیرے مستحق بن جائے ۔
عن ابن عباس " ان فی الجنتہ حوراء یقال لعبة لو بزقت فی البحر لعذب ماء البحر کلہ مکتوب علی نحرہا من احب ان یکون لہ مثلی فلیعمل بطاعتہ ربی..... * البدرورالسافرہ بحوالہ ابی الدنیا فی صفتہ الجنتہ ، تذکرتہ القرطبی * امام ابن قیم رحمہ اللہ کی دلیل.... حادی الاروح ص305 بحوالہ امام اوزاعی رحمہ اللہ.

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 510-548/N= 6/1438
 
لاعبہ (عین کے ساتھ): کھیل کود کرنے والی لڑکی یا عورت، پس معنی کے اعتبار سے یہ کوئی اچھا نام نہیں ہے؛ البتہ بہ طور تفاوٴل شادی کے بعد شوہر کے ساتھ یہ معنی کچھ مناسب ہوسکتے ہیں۔ اور لائبہ (ہمزہ کے ساتھ) اس کے معنی ہیں: پیاسی لڑکی یا عورت یا وہ پیاسی عورت جو پانی کے ارد گرد گھومتی ہو اور پانی تک نہ پہنچ سکے(القاموس الوحید، ص ۱۵۰۵)؛ اس لیے یہ معنی بھی اچھا نہیں؛ لہٰذا آپ کی بیٹی کا نام جائز ہے؛ البتہ بہتر نہیں، اگر بدل دیں اور کوئی اچھا نام رکھ دیں تو بہتر ہے، جیسے: صفیہ، فاطمہ، میمونہ، رقیہ، عائشہ، امة اللہ اور امة الرحمن وغیرہ۔
اوراحوال جنت کے موضوع پر علما نے جو کتابیں لکھی ہیں، ان میں ہے کہ جنت میں لعبة نام کی ایک حو ر ہے، جسے اللہ رب العزت نے بے پناہ حسن وجمال سے نوازا ہے اور جنت کی دیگر حوریں اس کے حسن پر رشک کرتی ہیں۔ممکن ہے کہ یہ حوروں کی کوئی قسم ہو، صرف ایک حور نہ ہو جیسا کہ بعض روایات کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے۔ وذکر الأوزاعي عن حسان بن عطیة عن ابن مسعودرض  قال: إن فی الجنة حوراء یقال لھا: اللعبة، کل حور الجنان یعجبن بھا، یضربن بأیدیھن علی کتفھا ویقلن: طوبی لک یا لعبة! لو یعلم الطالبون لک لجدوا، مکتوب بین عینیھا: من کان یبتغي أن یکون لہ مثلي فلیعمل برضی ربي (حادی الأرواح إلی بلاد الأفراح ، ص ۵۱۳، ط: دار عالم الفوائد للنشر والتوزیع، مکة المکرمة)، أخرجہ ابن أبی الدنیا في صفة الجنة رقم :۳۱۲، وسندہ منقطع، حسان بن عطیة لم یدرک ابن مسعود رض(کذا فی الھامش)، وعن ابن عباس رض  قال: إن فی الجنة حوراء یقال لھا اللعبة لو بزقت فی البحر لعذب ماء البحر کلھا، مکتوب علی نحرھا: من أحب أن یکون لہ مثلي دلیعمل بطاعة ربي (البدور السافرة للسیوطي، ص ۵۶۶، ط: دار الکتب العلمیة بیروت) وأوردہ القرطبي أیضاً فی التذکرة(۹۸۶، ط: مکتبة دار المنھاج للنشر والتوزیع، الریاض) ولکن فیھا - فی النسخة التي بأیدینا- بلفظ: کعبة، ولعل ھذا تصحیف۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :149363
تاریخ اجراء :Mar 23, 2017