میں اپنے بیٹے کا نام ” محمد “ رکھنا چاہتاہوں، کیا یہ درست ہے؟ تفصیل سے بتائیں کہ کیا درود ضروری ہے یا نہیں؟ اور جب ہم سختی سے بات کرتے ہیں یا بیٹا کوئی بات نہیں مانتاہے تو ہم اس کو اس نام سے نہیں پکارتے ہیں ۔براہ کرم، رہنم

سوال کا متن:

میں اپنے بیٹے کا نام ” محمد “ رکھنا چاہتاہوں، کیا یہ درست ہے؟ تفصیل سے بتائیں کہ کیا درود ضروری ہے یا نہیں؟ اور جب ہم سختی سے بات کرتے ہیں یا بیٹا کوئی بات نہیں مانتاہے تو ہم اس کو اس نام سے نہیں پکارتے ہیں ۔براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔
جزاک اللہ خیرا۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 737-729/H=7/1436-U
لفظ ”محمد“ بول کر بیٹے کو مراد لیا جائے گا اس پر درود پڑھنے کا حکم نہیں ہے، ضرورةً سختی سے کوئی بات کہنا ہو یا اُس کو مخاطب کرنے کے لیے نام لینے کی ضرورت پڑے تب بھی نام لینے میں کچھ حرج نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :59316
تاریخ اجراء :May 10, 2015