کیا اہل سنت و الجماعت کی كربلا كے سلسلے میں كوئی معتبر كتاب ہے؟

سوال کا متن:

میرا سوال تاریخ کے حوالے سے ہے ، کیا سنت و الجماعت کی کوئی کربلا کی معتبر تاریخ ہے؟ اگر ہے تو اس تاریخ کی کتاب کا نام اور اس کے مصنف کا نام بتائیں، آپ کی بڑی مہربانی ہوگی، میرا دوسرا یہ ہے کہ یزید کے بارے میں کیا کہناچاہئے؟ میں نے سنا ہے کہ یزید کے بارے میں بخاری شریف میں ایک مغفرت کے بارے میں حدیث ہے جو کہ جنگ کے متعلق دی گئی ہے کہ کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟ براہ کرم، جواب دیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:203-12T/L=3/1440
”کربلا“ کی تاریخ کے تعلق سے اہلِ سنت والجماعت کی بہت سی کتابیں ہیں چند کتابوں کے نام لکھے جاتے ہیں:
(۱)شہیدِ کربلا:مصنف مفتی شفیع صاحب سابق مفتی اعظم پاکستان ۔
(۲) تبصرہ بر شہیدِ کربلا اور یزید:مصنف محدث کبیر مفتی حبیب الرحمن اعظمی۔
(۳)شہیدِ کربلا اور یزید:مصنف حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری طیب صاحب۔
جہاں تک یزید کا تعلق ہے تو یزید کے سلسلے میں ہمارے اکابر کا موقف توقف کا ہے،حضرت گنگوہی  یزید کے متعلق تحریر فرماتے ہیں:”اور ہم مقلدین کو احتیاط سکوت میں ہے ؛کیونکہ اگر لعن جائز ہے تو لعن نہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ،لعن نہ فرض ہے نہ واجب نہ سنت نہ مستحب محض مباح ہے اور جو وہ محل نہیں تو خود مبتلا ہونا معصیت کا اچھا نہیں“۔(فتاوی رشیدیہ:۷۸قدیم)اور جس حدیث کا آپ نے ذکرکیا ہے وہ صحیح اور مستندہے
 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہٴ روم کے سلسلے میں یہ بشارت دی تھی کہ سب سے پہلے ملک روم کو فتح کرنے والی جماعت مغفورلہم ہوگی یعنی اللہ تعالی ان کی بخشش فرمادیں گے اور یزید کا اس لشکر میں موجود رہنا بھی تاریخی روایات سے ثابت ہے، خود امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اس کی تصریح فرمائی ہے۔ أن عمیر بن الأسود العنسي حدثہ أتی․․․ ثم قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: أول جیش من أمتي یغزون مدینة قیصر مغفور لہم فقلت: أنا فیہم یا رسول اللہ! قال: لا․ (بخاری: ۱/۴۰۹، باب ما قیل في قتال الروم/ کتاب الجہاد) وقال المحشي: مدینة قیصر أي ملک الروم: قال القسطلاني: کان أول من غزا مدینة قیصر: یزید ابن معاویة ومعہ جماعة من سادات الصحابة․․․ قال المہلب في ہذا الحدیث منقبة لمعاویة لأنہ أول من غزا البحر ومنقبة لولدہ لأنہ أول من غزا مدینة قیصر إلخ (بخاري: ۱/۴۱۰، حاشیة نمبر ۲حوالہ سابق)
قال في المنتظم: فمن الحوادث فیہا: وفیہا: غزا یزید بن معاویة أرض الروم حتی بلغ القسطنطینیة ومعہ ابن عباس وابن عمر وابن الزبیر وأبو أیوب الأنصاري․ (المنتظم: ۵/۲۲۴، سنة تسع وأربعین، ط: دارالکتب العلمیة بیروت، لبنان)
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فإن اللہ قد حرم علی النار من قال لا إلہ إلا اللہ یبتغي بذلک وجہ اللہ قال محمود بن ربیع فحدثتہا قومًا فیہم أبو أیوب الأنصاري صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم في غزوة التي توفي فیہا ویزید بن معاویة علیہم بأرض الروم ا لخ (صحیح البخاري، کتاب التہجد، باب صلاة النوافل جماعة: ۱/۱۵۸)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :166125
تاریخ اجراء :Nov 15, 2018