عبدالرحمن بن عبدالقاری اور عبدالرحمن قاری کیا یہ دونوں الگ اشخاص تھے؟ اور نبی پاک علیہ السلام کے اسباب و اونٹوں کو چوری کرنے والا اور حضرت سلمی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں جو قتل ہوا وہ عبدالرحمن قاری کون تھا؟

سوال کا متن:

عبدالرحمن بن عبدالقاری اور عبدالرحمن قاری کیا یہ دونوں الگ اشخاص تھے؟ اور نبی پاک علیہ السلام کے اسباب و اونٹوں کو چوری کرنے والا اور حضرت سلمی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں جو قتل ہوا وہ عبدالرحمن قاری کون تھا؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 295=295/ م
 
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسباب و اونٹوں کو جس نے لوٹا تھا اور حضرت سلمہ بن اکوع -رضی اللہ عنہ- نے پیچھا کیا تھا، اس کے متعلق پانچ نام ذکر کیے گئے ہیں، لیکن ان میں کوئی منافات نہیں ہے، حافظ بن حجر -رحمہ اللہ- نے فتح الباری 586/7 میں ان ناموں کو تفصیل اور پھر ان میں تطبیق بیان کی ہے، اس کا حاصل یہ ہے کہ وہ ایک ہی شخص ہے جس کا نام عبدالرحمن بن عیینہ بن حصن الفزاری ہے، کسی روایت میں ابن حصن کو اور کسی میں ابن عیینہ کو حذف کردیا گیا ہے، فزارہ، غطفان کا ایک قبیلہ ہے اسی کی طرف عبدالرحمن مغیر لقاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منسوب ہے، بعض روایت میں الفزاری کے بجائے القُراری (قاف مضمومہ کے ساتھ) منقول ہے، پس صحیح نام عبدالرحمن بن عیینہ الفزاری ہے، اسی کو کسی نے عبدالرحمن بن عبدالقاری یا عبدالرحمن القاری کردیا ہے، یہ دونوں الگ الگ نہیں بلکہ ایک ہی شخص ہے اور عبدالرحمن کو قتل کرنے والے دراصل ابوقتادہ -رضی اللہ عنہ- تھے جو بعد میں آکر قافلہ کے ساتھ مل گئے تھے اور حضرت سلمہ بن اکوع -رضی اللہ عنہ- شروع سے اس واقعہ میں شریک رہے اور پیدل ہی انھوں نے زبردست کارنامہ انجام دیا تھا، اس لیے قتل کی نسبت حضرت سلمہ -رضی اللہ عنہ- کی طرف کردی گئی ہے، مشکاة میں ہے: ولحق أبوقتادة فارسُ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعبد الرحمن فقتلہ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیر فرساننا الیوم أبوقتادة وخیرُ رُجّالتنا سملة (مشکاة: ۳۴۸)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :5581
تاریخ اجراء :Jun 16, 2008