عیدین کے موقعہ پر تقبل اللہ منا ومنکم کہنا

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں مفتیان اکرام اس بارے میں کہ ہم لوگ بات بات میں مبارک باد پیش کرتے ہیں؟ جیسے عید مبارک، رمضان مبارک، کچھ لوگ تو اس طرح بھی کہتے ہیں پہلی سحری مبارک،دوسری سحری مبارک یا پہلا افطار مبارک، دوسرا افطار مبارک غرض ک یہ ہر سحری ہر افطار کی مبارکباد دیتے ہیں کن مواقع پر مبارکباد پیش کرنا شریعت میں درست ہے اور کن مواقع پر درست نہیں رہنمائی فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 953-805/D=09/1440
عیدین کے موقعہ پر تقبل اللہ منا ومنکم کہنا بعض روایات میں اور اصحاب کرام کے عمل سے ثابت ہے۔
اور برکت کی دعا دوسرے مسلمان کو دینا یہ بھی درست ہے پس عید مبارک کہنے کی گنجائش ہے۔ اس طرح رمضان کے آنے پر آپ نے اظلکم شہر عظیم شہر مبارک فرمایا ، پس رمضان سحری اور روزے کے لئے مبارک باد کہنے کی بھی گنجائش ہے۔ علامہ سیوطی رحمة اللہ علیہ نے مستقل ایک رسالہ ”وصول الامانی باصول التھانی“ تصنیف فرمایا ہے جس میں التھنئة بالعید اور التھنئہ بشہر رمضان کے عنوانات قائم کئے ہیں۔
رمضان کے سلسلہ میں یہ روایت نقل کرتے ہیں قال خطب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی آخر یوم من شعبان فقال أیہا الناس انہ قد اظلکم شہر عظیم شہر مبارک شہر فیہ لیلة خیرٌ من الف شہر قال ابن رجب ہذا الحدیث اصل فی التھنئة بشہر رمضان ، ص: ۸۱ (الحاوي للفتاوی) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :171084
تاریخ اجراء :Jun 26, 2019