مسجد میں یا مسجد کے باہر جمعیت علمائے ہند اور آل انڈیا ملی کونسل کے ملی پروگرام کا حکم

سوال کا متن:

جمیعت علماء ہند اور آل انڈیا ملی کونسل کے پروگرام مسجد یا مسجد کے بہار کے حصّے میں کئے جا سکتے ہیں؟ جیسے ان کے مشورے ، بیانات، میٹنگ کے اعلان وغیرہ ؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:567-513 /N=7/1440
جمعیة علمائے ہند یا آل انڈیا ملی کونسل کا دین اور ملت اسلامیہ سے متعلق کوئی بھی پروگرام (جیسے: مشورہ، بیان وغیرہ)مسجد میں کیا جاسکتا ہے، گنجائش ہے؛ البتہ پروگرام کے دوران مسجد کے ادب واحترام کی رعایت اور بہ طور خاص دوران گفتگو غیر ضروری اور محض دنیوی باتوں سے احتراز ضروری ہے اور فوٹو گرافی اور ویڈیو سازی سے بھی بچنا نہایت ضروری ہے۔ اور اگر مسجد کے علاوہ کسی دوسری جگہ نظم ہوجائے تو یہ زیادہ بہتر ہے ۔ اوراگر مسجد کے باہر دینی وملی پروگرام کیا جائے تو اس میں توکچھ حرج ہی نہیں۔
قولہ:”لقرآن أو تعلیم“: لأن المسجد بني للصلاة وغیرھا تبع لھا بدلیل أنہ إذا ضاق فللمصلي إزعاج القاعد للذکر أو القراء ة أو التدریس لیصلي موضعہ دون العکس(رد المحتار، کتاب الدیات، باب ما یحدثہ الرجل فی الطریق وغیرہ، ۱۰: ۲۶۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔و-یکرہ فی المسجد- الکلام المباح الخ(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا، ۲: ۴۳۶) ؛ لأن المسجد ما بني لأمور الدنیا (رد المحتار) ، عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ”أشد الناس عذاباً عند اللہ المصورون“ ، متفق علیہ (مشکاة المصابیح، باب التصاویر، الفصل الأول،ص ۳۸۵ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)،وعن ابی ہریرة رضی اللہ عنہ قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:یخرج عنق من النار یوم القیامة لہا عینان تبصران وأذنان تسمعان ولسان ینطق، یقول:إنی وکلت بثلاثة:بکل جبار عنید وکل من دعا مع اللہ إلہا آخر وبالمصورین“رواہ الترمذي (المصدر السابق، الفصل الثاني، ص ۳۸۶)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :168711
تاریخ اجراء :Mar 18, 2019