قبرستان میں کسی قبر کی تصویر لینے کا حکم

سوال کا متن:

کیا قبرستان میں کسی قبر کی موبائل فون سے تصویر کھینچنا جائز ہے ؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:281-199/N=3/1440
 شریعت میں جان دار کی تصویر کشی حرام ہے، غیر جان دار کی نہیں؛ اس لیے قبرستان میں موبائل فون کے کیمرہ سے یا کسی بھی کیمرہ سے کسی قبر کی تصویر لینا جائز ہے ؛ لیکن بہ ظاہر یہ ایک بے فائدہ کام ہے۔ اور اگر کسی بزرگ کی قبر کی تصویر لی جائے تو اس میں آئندہ جاہلوں کی طرف سے غلو کا اندیشہ ہے؛ اس لیے یہ سب کام نہیں کرنا چاہیے۔
عن سعید بن أبی الحسن قال: کنت عند ابن عباس إذ جاء ہ رجل فقال: یا ابن عباس! إنی رجل إنما معیشتی من صنعة یدی، وإني أصنع ہذہ التصاویر، فقال ابن عباس: لاأحدثک إلا ما سمعت من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، سمعتہ یقول: ”من صور صورة فإن اللہ معذبہ حتی ینفخ فیہ الروح ولیس بنافخ فیہا أبدا“فربا الرجل ربوة شدیدة واصفر وجہہ، فقال: ویحک إن أبیت إلا أن تصنع فعلیک بہذا الشجر وکل شی لیس فیہ روح۔ رواہ البخاري ( (مشکاة المصابیح، باب التصاویر، الفصل الثالث، ص ۳۸۵، ۳۸۶، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :166929
تاریخ اجراء :Dec 8, 2018