مدرسہ میں طلبہ کے لیے موبائل رکھنے اور ان کے استعمال اور چارجنگ وغیرہ کا حکم

سوال کا متن:

بعد سلام مسنون عرض ایں کہ آج کل مدرسہ میں طلبہ موبائل چارج کرتے ہیں حالانکہ وہ اسکا معاوضہ اداء نہیں کرتے ہیں، یا تو سیرے سے اجازت ہی نہیں ہے موبائل کی اسکے باوجود چارج کرکے استعمال کرتے ہیں- تو اس طرح کرنے کا شریعت میں کیا حکم ہے ؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:35-62/N=2/1440
جب کوئی طالب علم کسی مدرسہ میں داخلہ لیتا ہے تو وہ مدرسہ کے جملہ اصول وضوابط کی پاس داری کا عہد کرتا ہے، پس ایسی صورت میں اگرکسی مدرسہ میں ذمہ داران مدرسہ کی طرف سے طلبہ کے لیے موبائل رکھنے کی اجازت نہ ہو تو کسی طالب علم کا مدرسہ میں چوری چھپے موبائل رکھنا اور اس کا استعمال کرنا قانون کی خلاف ورزی کی وجہ سے ناجائز ہوگا۔اور اگر بڑے مدارس میں صرف ملٹی میڈیا موبائل کی ممانعت ہو اور چھوٹے سادہ موبائل کی اجازت ہو تو طلبہ کرام مدرسہ کی بجلی سے حسب ضرورت اپنا سادہ موبائل چارج بھی کرسکتے ہیں، جس طرح وہ مدرسہ کی بجلی سے دیگر مختلف قسم کے فوائد حاصل کرتے ہیں، اس کے لیے ذمہ داران مدرسہ سے نہ مستقل اجازت کی ضرورت ہے اور نہ لگ سے کوئی معاوضہ جمع کرنے کی؛ کیوں کہ موبائل چارجنگ میں بہت زیادہ بجلی استعمال نہیں ہوتی اور سادہ موبائل رکھنے کی اجازت دلالتاً اس کی چارجنگ کی اجازت کو بھی شامل ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :165442
تاریخ اجراء :Oct 24, 2018