یو سی نیوز ایپ کے استعمال اور اس سے پیسے کمانے کا حکم جب کہ اس میں مجہول اور آزاد تبصرے کا آپشن رکھا گیا ہے

سوال کا متن:

حضرت، ایک اَیپ (کمپیوٹر سافٹ ویئر) ہے جس کا نام یوسی براوٴزر ہے۔ اس کا ایک نیا فیچر آیا ہے یوسی نیوز۔ اس نیوز کے پوسٹ کے نیچے تبصرہ کرنے والوں کو یوسی نیوز ایک اسپیشل پاور دیتا ہے یعنی وہ ان کو بولنے کی آزادی دیتا ہے۔ یعنی آپ کچھ بھی تبصرہ کریں آپ کی آئی ڈی کسی کو معلوم نہیں ہوگی۔ تو غیر مسلم لوگ مسلمانوں کو گالیاں دیتے ہیں۔ اور حد تو یہ ہو گئی کہ اب یہ لوگ ہمارے نبی کو گالیاں دیتے ہیں وہ بھی بلا تکلف۔ یہ ایک امتی کے لیے رونے کا موقع ہے، تو ایسی اَیپ کا استعمال کرنا کیسا ہے؟ ایسی اَیپ سے پیسے کمانا، ایسی اَیپ سے منافع لینا کیسا ہے؟ جس کے مالک نے لوگوں کو ایسی آزادی دے رکھی ہے کہ جس کی شان میں جو چاہو کہو۔ اور اس وقت تو ملک کی عدالت بھی ہمیں انصاف نہیں دیتی۔ آپ چاہیں تو ایک پوسٹ پڑھ کر اس کے تبصرہ چیک کریں ثبوت کے طور پر۔ یہ ایک درد تھا جو بیان کردیا۔ آپ اپنی رائے بتائیں اور حکم بھی۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 529-497/N=6/1439
(۱): یوسی نیوز ایپ ناجائز استعمال کے لیے متعین نہیں؛ بلکہ اس کا جائز وناجائز دونوں استعمال ہے ؛ اس لیے جائز حدود میں رہ کر یوسی نیوز ایپ کا استعمال جائز ہے۔ اور جو غیر مسلم مسلمانوں کو گالیاں دیتے ہیں اور حضرت اقدس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں نازیبا کلمات کہتے ہیں، وہ اپنے عمل کی سزا آخرت میں پائیں گے، ان کی وجہ سے یوسی نیوز ایپ کا استعمال ناجائز نہ ہوگا؛ بلکہ جس کسی مسلمان کو کسی غیر مسلم کی جانب سے حضرت اقدس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں کوئی نامناسب تبصرہ ملے تو اسے چاہیے کہ اس کا مناسب ومعقول جواب دیدیا کرے۔
(۲): یوسی نیوز سے پیسے کمانے کی جو جائز شکلیں ہیں، ان سے پیسے اور منافع کمانا جائز ہے، آزاد تبصرہ کے آپشن کی وجہ سے پیسے کمانے اور منافع حاصل کرنے کی جائز شکلوں پر ناجائز ہونے کا حکم نہ ہوگا۔
(۳): دور حاضر میں ہم مسلمانوں کو اپنی عملی ومعاشرتی زندگی پر خاص توجہ دینا چاہیے، یعنی: ہم پورے طور پر اسلام اور اس کی تعلیمات کو اختیار کریں اور غیروں کے لیے اسلام کا عملی نمونہ بنیں، آج اسلام صرف ہماری زبان پر رہ گیا ہے ورنہ ہم مسلمانوں میں اکثروں کا حال ناگفتہ بہ ہے، اللہ تعالی ہم سب کو اسلام اور اس کی تعلیمات پر آنے اور دوسرے مسلمانوں کو اس پر لانے کی توفیق عطا فرمائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :158576
تاریخ اجراء :Feb 27, 2018