كیا نہار منہ پانی پینا منع ہے؟

سوال کا متن:

حضرت، مجھے پچھلے کئی سالوں سے صبح برش کرنے کے بعد بغیر کچھ کھائے پانی پینے کی عادت ہے جس سے میرا پیٹ پوری طرح صاف ہو جاتا ہے اور قبض کی شکایت نہیں ہوتی۔ لیکن مجھے پتا چلا ہے کہ نہار منہ پانی پینے کے لیے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے منع فرمایا ہے۔ یہ کس حد تک صحیح ہے؟ صبح نہار منہ پانی پینا چاہئے یا نہیں؟ اصلاح فرمادیں۔ شکریہ

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 424-534 /SN=6/1439
المعجم الأوسط للطبرانی کی ایک ضعیف روایت میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ جو شخص نہار منھ پانی پیتا ہے اس کی قوت گھٹتی ہے۔ عن أبی سعید الخدري رضي اللہ عنہ عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم من شرب الماء علی الریق انتصف قوتہ (أخرجہ الطبراني في الأوسط، رقم: ۴۶۴۶، ۵/ ۵۱، ط: بیروت) قال الہیثمي: وفیہ محمد بن مخلد الرعین وہو ضعیف (مجمع الزوائد، رقم: ۸۲۹۲، ط: ۵/۶۸) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان حفظانِ صحت کے پیش نظر ہے، ”تشریعی حکم“ نہیں ہے ؛ لہٰذا اگر اس پر عمل کیا جائے تو بہتر ہے، اگر کسی کو نہار منہ پانی پینے سے بعض اعتبار سے فائدہ محسوس ہو تو اس کے لیے پینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ (دیکھیں: طب نبوی لابن القیم: ۱/ ۲۹۶، ط: دار الہلال، بیروت، نیز احسن الفتاوی: ۹/ ۷۷۹، ط: کراچی)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :157434
تاریخ اجراء :Mar 6, 2018