اسلام میں مورتی بنوانا اور اس کو ہدیہ میں پیش کرنا جائز نہیں

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں علمائے دیں و مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے
اسماعیل ٹینرس (چمڑا فیکٹری) ایسوسیے شن کے ذمّہ دار لوگ اوما بھارتی(منشٹر) سے دہلی ملنے گئے تھے ،اومابھارتی(منشٹر)نے کہا میں دو روز میں کانپور آوَں گی تو کانپور کے حضرات واپس آگئے ، دو دِن بعد منشٹر صاحبہ تشریف لائیں تو اسماعیل ٹینرس(چمڑا صنعت) کے صدر اور سکریٹری نے تانبے کے تار کی مورتی بنوائی اور اُس پہ سونے کا پانی چھڑوایا جس قیمت دس ہزار روپیہ ہے وہ مورتی ھندو دھرم کے رادھا کرشنا کی تھی بنواکر اُس مورتی کو اپنے دفتر میں رکھا اور دوسرے دِن منشٹر صاحبہ کو برائے ھدیہ اُن کے عارضی قیام گاہ میں پیش کردیا اب یہ لوگ(صدر و سکریٹری)
پیسہ اسماعیل ٹینرس(چمڑا صنعت)کے فنڈ سے مانگ رہے ہیں۔میں اسماعیل ٹینرس (چمڑا صنعت) کا (خزانچی) ہوں تو کیا مجھے اُن لوگوں کو پیسہ دینا چاہیے .اور اُن لوگوں نے یہ کیسا کردار ادا کیا؟اِن لوگوں کو اسلام میں کیا کہا جائے گا ؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں مفصّل و مدلّل جواب عنایت فرمائیں..عین نوازش ہوگی

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 1258-1231/L=10/1436-U
اسلام میں مورتی بنوانا اور اس کو ہدیہ میں پیش کرنا جائز نہیں، جنھوں نے ایسا کیا ہے ان پر توبہ واستغفار لازم ہے، مورتی بنوانے کی رقم کے وہ خود ضامن ہوں گے، چمڑا صنعت سے ان کو رقم لینے کا حق نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :60082
تاریخ اجراء :Aug 16, 2015