مندرجہٴ ذیل میں کس وقت درود پڑھنا واجب یا نہ پڑھنا گناہ ہے؟ (۱) وہ آیت سنی جائے جس میں ہم کو درود پڑھنے کو کہا ہے۔(۲) ایسی آیت سنی جائے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی ہو۔(۳) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک نا

سوال کا متن:

مندرجہٴ ذیل میں کس وقت درود پڑھنا واجب یا نہ پڑھنا گناہ ہے؟ (۱) وہ آیت سنی جائے جس میں ہم کو درود پڑھنے کو کہا ہے۔(۲) ایسی آیت سنی جائے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی ہو۔(۳) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ اور جیسے نبی، رسول، وغیرہ یا صرف حضور کا لفظ سنیں، اس حالت میں کہ ان میں اشارہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو ہو۔ جناب محترم مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سارے نام یاد نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ آپ سے دعا کی درخواست ہے۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 690=690-5/1431
 
جمہور علماء کے نزدیک درود شریف کا کم سے کم عمر میں ایک مرتبہ پڑھنا فرض ہے، بعض علماء نے اس پر اجماع بھی نقل کیا ہے، ایک مرتبہ کے بعد میں اختلاف ہے، خود حنفیہ کے نزدیک بھی اس میں دو قول ہیں، امام طحاوی رحمہ اللہ وغیرہ کی رائے یہ ہے کہ جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی آئے تو درود شریف پڑھنا واجب ہے، امام کرخی  وغیرہ کی رائے یہ ہے کہ فرض کا درجہ ایک ہی مرتبہ ہے اور ہرمرتبہ استحباب کا درجہ ہے (ماخوذ از فضائل اعمال) گناہ فرض یا واجب کے ترک پر ہوتا ہے اور استحبابی عمل کا کرنا باعث اجر وثواب ہوتا ہے اور اس کا ترک موجب گناہ نہیں، اگر ایسی آیت سنے جس میں درود پڑھنے کا حکم ہے یا جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی آئے خواہ ذاتی ہو یا وصفی، اسے تمام مواقع پر بہتر یہی ہے کہ آدمی اگر نماز میں نہیں ہے تو درود شریف پڑھ لے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :21559
تاریخ اجراء :مندرجہٴ ذیل میں ک