(۱) میں ایک کمپیوٹر فرم میں ملازمت کرتا ہوں۔ لیکن نماز کے وقت پر تقریباً دس سے پندرہ لوگ نماز کے لیے اکٹھے ہوجاتے ہیں اور آفس میں نماز پڑھ لیتے ہیں۔ ہماری آفس کے قریب ایک پلازہ میں بھی اسی طرح جماعت ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ

سوال کا متن:

 (۱) میں ایک کمپیوٹر فرم میں ملازمت کرتا ہوں۔ لیکن نماز کے وقت پر تقریباً دس سے پندرہ لوگ نماز کے لیے اکٹھے ہوجاتے ہیں اور آفس میں نماز پڑھ لیتے ہیں۔ ہماری آفس کے قریب ایک پلازہ میں بھی اسی طرح جماعت ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قریب میں مسجد تو ہے لیکن نماز کی تیاری میں وقت نکل جاتا ہے۔ میرا سوال ہے کہ کیا اس طرح نماز پڑھنا جائز ہے؟


(۲) اور ڈاکٹر ذاکر نائک کو سننا ٹھیک ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى:  347/ل = 347/ل)
 
(۱) اگر شدید مجبوری نہ ہو تو مسجد میں ہی جاکر نماز ادا کی جائے کیونکہ مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنے کا جو ثواب ہے وہ یہاں حاصل نہیں ہوسکتا: الصحیح أن للجماعة في البیت فضیلة وللجماعة في المسجد فضیلة أخری فإذا صلی في البیت بجماعة فقد حاز فضیلة أدائھا بالجماعة وترک الفضیلة الأخری (قاضیخان علی ھامش الهندیة: 1/233) البتہ اگر کبھی نماز کی تیاری میں مسجد کی جماعت نکل جائے تو آفس میں ہی باجماعت نماز ادا کرلی جائے۔ (۲) ان کے بیانات کو کسی معتبر ثقہ عالم کی تصدیق کے بعد سنا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :882
تاریخ اجراء :Jul 14, 2007