(1) کیا امیر الموٴمنین اور چھوٹے خلیفہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پیدائش کعبہ میں ہوئی تھی یا یہ شیعوں اوربریلویوں کی بنائی ہوئی بات ہے؟ (2) میرے دوست کو ڈاکٹروں نے کینسر کی بیماری بتائی ہے اور وہ کافی تکلیف میں ہے، کوئی وِ

سوال کا متن:

(1) کیا امیر الموٴمنین اور چھوٹے خلیفہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پیدائش کعبہ میں ہوئی تھی یا یہ شیعوں اوربریلویوں کی بنائی ہوئی بات ہے؟


(2) میرے دوست کو ڈاکٹروں نے کینسر کی بیماری بتائی ہے اور وہ کافی تکلیف میں ہے، کوئی وِردیا وظیفہ بتائیں کہ اللہ اس کی تکلیف کو کم کردے، اسے صحت و تندرستی عطافرمائے اور اسے درازیٴ عمر بالخیر عطا فرمائے۔


(3) کیا ایک مرد عورتوں کی جماعت کی امامت کرسکتا ہے جب کہ ان میں اس کی کوئی محرم نہ ہو؟

(4) کیا رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے علاوہ کسی کا وسیلہ دے کر دعا مانگی جاسکتی ہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى:  417/م = 414/م)
 
(1) امیرالموٴمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی جائے پیدائش کے بارے میں اختلاف ہے کہ کہاں ہوئی تھی؟ شیعوں کی ایک بڑی جماعت کو یقین ہے کہ ان کی پیدائش اندرونِ کعبہ ہوئی۔ محدثین نے اس کو تسلیم نہیں کیا، ان کا خیال ہے کہ کعبہ میں جو صاحب پیدا ہوئے وہ سیدناعلی رضی اللہ عنہ نہیں بلکہ حکیم بن حزام بن اُسد بن العزی بن قصي ہیں۔ (شرح نھج البلاغة لابن أبي الحدید: ج۱ ص۱۴، بحوالہ المرتضی: ص۵۰)
 
(2) آپ کے دوست کو چاہیے کہ پانچ وقت کی نماز کی پابندی کریں اور ہرنماز کے بعد سات مرتبہ سورہٴ فاتحہ پڑھ کر اللہ سے دعا کریں۔ نیز درود شریف کا ورد کثرت سے کیا کریں۔ ان شاء اللہ افاقہ ہوگا۔
 
(3) اگر امام کے ساتھ کوئی دوسرا مرد یا اس کی کوئی محرم جماعت میں شریک نہ ہو تو مرد کے لیے عورتوں کی امامت کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ کما تکرہ إمامة الرجل لھن في بیت لیس معھن رجل غیرہ ولا محرم منہ (کأختہ) أو زوجتہ (الدر المختار مع الشامي: ج۲ ص۳۰۷، ط زکریا)
 
(4) دعا میں صالحین کا وسیلہ اختیار کرنا (مثلاً یوں کہنا کہ اے اللہ میری فلاں ضرورت اپنے فلاں نیک بندے کے طفیل پوری فرما) جائز ہے، احادیث مبارکہ سے اس کا ثبوت ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : أن عمر بن الخطاب کان إذا قحطوا استسقی بالعباس بن عبد المطلب، فقال: اللھم إنا کنا نتوسل إلیک بنبینا فتسقینا وإنا نتوسل إلیک بعم نبینا فاسقنا فیسقوا (إنجاح الحاجة: ص۹۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :1017
تاریخ اجراء :کیا امیر الموٴم