جس شخص کو وضو اور نماز کے دوران ریاح خارج ہوتی ہو تو وہ کیا کرے؟

سوال کا متن:

جب کسی کو ہوا خارج ہونے کی پریشانی ہو وضو کے فورا بعد ہوا خارج جاتی ہیں جیسا ایک رکعت نماز کے بعد دوسری رکعت میں ہو جاتی ہے یہ صرف نماز کی حالت میں ہوتی ہے تو اس کو کیا بار بار وضو کرنا چاہیے ؟ مہربانی اس بارے میں وضاحت کریں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:681-553/N=7/1440
اگر کسی کو صرف وضو اور نمازکے دوران بار بار ریاح خارج ہوتی ہے اور دیگر اقات میں نہیں؛ بلکہ دیگر اوقات میں ریاح خارج ہونے میں کم از کم ۸، ۱۰/ منٹ کا وقفہ رہتا ہے تو یہ بہ ظاہرشیطانی وہم ہے یاآسیبی اثر ، یعنی: اگر ریاح خارج ہونے کا محض شبہ ہوتا ہے، یقین نہیں ہوتا تو مبتلا بہ کو چاہیے کہ وہم کرنا بند کرے اور جب تک وضو یا نماز کے دوران ریاح خارج ہونے کا یقین یا غالب گمان نہ ہو، ریاح خارج مان کر نہ نماز توڑے اور نہ دوبارہ وضو کرے۔ اور اگر اسے ریاح خارج ہونے کا یقین یا غالب گمان ہوتا ہو تو روزانہ پابندی کے ساتھ فجر بعد، مغرب بعد اور رات کو سوتے وقت ۳/ بار آیت الکرسی اور ۳، ۳/ مرتبہ سورہ اخلاص، سورہ فلق اور سورہ ناس پڑھ کر پورے جسم پر دم کرنے کا اہتمام کرے۔ اور اگر اس شخص کو اس عذر کی وجہ سے عام طور پر دوبارہ یا سہ بارہ از سر نو نماز پڑھنی ہوتی ہو تو وہ بہشتی زیور (مدلل، ۱۱: ۶۶- ۶۹، مطبوعہ: کتب خانہ اختری متصل مظاہر علوم سہارن پور)سے یا کسی مقامی مفتی سے بنا کے مسائل اچھی طرح سمجھ لے اور نماز کے دوران وضو ٹوٹنے پر بنا کرلیا کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :169591
تاریخ اجراء :Apr 2, 2019