آنکھوں میں لینس لگاکر وضو اور نماز کا حکم

سوال کا متن:

کیا لینس لگاکر وضو کرسکتے ہیں اور نماز بھی پڑھ سکتے ہیں؟ میں شو کیلئے نہیں بلکہ نظر کمزور ہے اس لیے لینس لگاتا ہوں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1322-1099/N=12/1439
لینس آنکھ کے اندر لگتا ہے اور آنکھ کا اندرونی حصہ نہ وضو میں دھونا ضروری ہے اور نہ غسل میں؛ اس لیے لینس لگاکر وضو (یا غسل) بھی ہوجائے گا اور نماز بھی، وضو (یا غسل) یا نماز سے پہلے لینس نکالنے کی ضرورت نہیں اگرچہ اسے نکالنے میں کوئی دقت وپریشانی نہ ہو۔
وإدخال الماء في داخل العینین لیس بواجب؛ لأن داخل العینین لیس بوجہ؛ لأنہ لا یواجہ إلیہ، ولأن فیہ حرجاً (بدائع الصنائع، ۱: ۶۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، لا غسل باطن العینین… للحرج (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، بیان الوضوء، ۱: ۲۱۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”لا غسل باطن العینین الخ“:؛ لأنہ شحم یضرہ الماء الحار والبارد، ولھذا لو اکتحل بکحل نجس لا یجب غسلہ کذا في مختارات النوازل لصاحب الھدایة (رد المحتار)، لایجب غسل ما فیہ حرج کعین وإن اکتحل بکحل نجس (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، بیان الغسل، ۱: ۲۸۶)، قولہ: ”کعین“: لأن في غسلھما من الحرج ما لا یخفی؛ لأنھا شحم لا تقبل الماء، وقد کف بصرہ من تکلف لہ من الصحابة کابن عمر وابن عباس ، بحر (رد المحتار)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :164553
تاریخ اجراء :Sep 10, 2018