فرائض غسل كے بارے میں

سوال کا متن:

غسل میں تین فرض ہیں، ان کو کرنے سے ہماری نماز ہوگی یا نہیں یا وضو کرنا پڑے گا ؟
براہ کرم جواب جلد ارسال فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 19-11/N= 1/1439
 اگر سوال کا مطلب یہ ہے: فرائض غسل کی رعایت کے ساتھ جو غسل کیا جائے، اس سے نماز پڑھ سکتے ہیں یا غسل کے بعد مستقل وضو کرنا ہوگا ؟ تو جواب یہ ہے کہ جب فرائض غسل کی رعایت کے ساتھ غسل کیا گیا تو غسل کے ساتھ وضو بھی ہوگیا ، اب غسل کے بعد دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں، حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے بعد وضو نہیں فرماتے تھے۔
عن عائشة رضي اللّٰہ عنہا قالت: ”کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لا یتوضأ بعد الغسل“، رواہ الترمذي وأبو داود والنسائي وابن ماجة (مشکاة المصابیح ، کتاب الطھارة، باب الغسل، الفصل الثاني۱:۴۸، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)،”کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لا یتوضأ بعد الغسل“أي اکتفاء بوضوئہ الأول في الغسل وہو سنة، أو باندراج ارتفاع الحدث الأصغر تحت ارتفاع الأکبر بإیصال الماء إلی جمیع أعضائہ وہو رخصة۔……، قال ابن حجر: وقالوا: ولا یشرع وضوء ان اتفاقاً للخبر الصحیح :”کان علیہ السلام لا یتوضأ بعد الغسل من الجنابة“۔(مرقاة المفاتیح ۲:۱۳۶، ۱۳۷،ط: دار الکتب العلمیة بیروت)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :155017
تاریخ اجراء :Oct 14, 2017