میں نے ایک مسئلہ میں پڑھا تھا کہ اگر نجاست شہوت کے ساتھ خارج ہو تو غسل فرض ہوتا ہے برائے مہربانی رہنمائی کیجیے کہ شہوت دراصل ہے کیا؟ جواب اگر تفصیلاَ، وضاحت کے ساتھ ہو تو بڑی نوازش ہوگی کیونکہ میں اس وجہ سے بہت پریشان ہوں۔

سوال کا متن:

میں نے ایک مسئلہ میں پڑھا تھا کہ اگر نجاست شہوت کے ساتھ خارج ہو تو غسل فرض ہوتا ہے برائے مہربانی رہنمائی کیجیے کہ شہوت دراصل ہے کیا؟ جواب اگر تفصیلاَ، وضاحت کے ساتھ ہو تو بڑی نوازش ہوگی کیونکہ میں اس وجہ سے بہت پریشان ہوں۔ اس وجہ سے میں خبط میں مبتلا ہوگیا ہوں اور ہر وقت پاکی ناپاکی کی سوچ میں پڑا رہتا ہوں جس سے زندگی اجیرن ہوگئی ہے ۔ شکریہ۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 1064-1083/N=1/1437-U
شہوت کا مطلب ہے لذت اور مزہ، اور انسان کو عام طور پر دو چیزوں کے نکلنے پر لذت اور مزہ آتا ہے؛ ایک: منی اور دوسرے مذی۔ مذی وہ سفید، صاف وشفاف، چکنااور لیس دار پانی ہے جو شہوت کے وقت نکلتا ہے اور اس کے نکلنے سے شہوت ختم نہیں ہوتی؛ بلکہ بڑھتی رہتی ہے، اور منی وہ گدلے رنگ کا گاڑھا پانی ہے جو شدت شہوت کے وقت آخر مرحلہ میں، (عام طور پر) کود کر نکلتا ہے، اس کے نکلنے سے شہوت ختم ہوجاتی ہے اور عضو تناسل کی سختی وایستادگی بھی ختم ہوجاتی ہے۔ اور مذی کے نکلنے سے صرف وضو ٹوٹتا ہے، غسل فرض نہیں ہوتا، اور شہوت کے ساتھ منی نکلنے سے غسل فرض ہوجاتا ہے، اور اگر پیٹھ پر بوجھ اٹھانے کی وجہ سے یا ٹھوکر کھاکر گرنے کی وجہ سے یا اسی طرح کے کسی اور سبب سے لذت کے بغیر منی خارج ہوگئی تو غسل فرض نہ ہوگا؛ کیوں کہ غسل فرض ہونے کے لیے شہوت کے ساتھ منی کا نکلنا (، احتلام یا ہم بستری) شرط ہے:
قال فی الدر (مع الرد، کتاب الطھارة۱: ۲۹۵-۲۹۷ط مکتبة زکریا دیوبند): وفرض الغسل عند خروج مني من العضو……منفصل عن مقرہ…بشھوة أي لذة ولو حکماً کمحتلم……وإن لم یخرج من رأس الذکر بھا الخ اھ، وفی الرد: قولہ: ”بشھوة“ متعلق بقولہ: ”منفصل“، احترز بہ عما لو انفصل بضرب أو حمل ثقیل علی ظھرہ فلا غسل عندنا خلافاً للشافعي کما فی الدرر اھ۔
اور اگر اس کے بعد بھی آپ کا شک وتردد باقی رہے تو شک وتردد کی پوری تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال کرسکتے ہیں، انشاء اللہ مطمئن کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :61271
تاریخ اجراء :Oct 22, 2015