غسل مسنون

سوال کا متن:

میں غسل کرتے وقت بہت زیادہ وقت اور بہت زدہ پانی استعمال کردیتا ہوں.مجھ کو آپ سے یہ جاننا تھا کہ ناپاکی کو کس طرح سے دور کیا جاتا ہے جس سے مجھ کو اطمنان حاصل ہو جائے .دوسرا یہ معلوم کرناتھا کہ ناک میں پانی کس طرح سے لے کے اطمنان حاصل ہو جائے. برائے کرم آسان غسل کا طریقہ بتائیں اور میری پریشانی کو دور فرمائیں ۔شیطانی وسوسے کے عنوان پر کسی کتاب کا نام بتادیں۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی: 1207-1304/N=1/1434
(۱) غسل میں تین فرض ہیں: کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، اور تمام بدن پر پانی بہانا، آپ غسل میں یہ تین کام اچھی طرح انجام دے لیں تو اطمینان کرلیں کہ غسل ہوگیا، مزید پانی بہانے کی ضرورت نہیں، اور اردو کی کتابوں میں غسل کا مسنون طریقہ مذکور ہے، آپ اسے پڑھ کر اس کے مطابق غسل کیا کریں، اس میں ان شاء اللہ سنت کا ثواب بھی ملے گا اور آپ کو اطمینان بھی حاصل ہوگا۔
(۲) ناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچائیں، اس کے بعد اگر وسوسے پیدا ہوں تو ان کی طرف توجہ نہ کریں۔
(۳) آپ غسل کا مسنون طریقہ بہشتی زیور (۱:۵۵، ۵۶) یا اردو کی کسی اور معتبر ومستند کتاب میں پڑھ لیں، یا کسی سے پڑھواکر سن لیں۔
(۴) آپ وساوس اور خطرات کے موقع پر لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ اِلاَّ بِاللّٰہِ کثرت سے پڑھا کریں۔
(۵) خاص شیطانی وساوس کے موضوع پر کسی کتاب کا مجھے علم نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :42185
تاریخ اجراء :Dec 3, 2012