كيا بہت ٹھنڈ تھی میں وضو کرکے فجر کی نماز پڑھ سکتا تھا؟

سوال کا متن:

میں ہوسٹل میں رہتا ہوں۔ کل رات ۴:۰۰ بجے احتلام ہوا ، میں اٹھا تو ٹھنڈ بہت تھی، اس لیے سینے سے پیر تک بدن کو پانی سے صاف کر دیا پھر نیا کپڑا پھن لیا اور گرم پانی کا انتظام نہ تھا۔ میرا سوال ہے کہ میں پاک ہو گیا اس حالت میں کہ نہیں؟ اور جب فجر کی اذان ہو ئی تو میں نے نہیں پڑھی کیوں کہ میں نے پورا غسل نہیں کیا تھا تو کیا میں اس طرح صاف کرکے جب کی بہت ٹھنڈ تھی میں وضو کرکے فجر کی نماز پڑھ سکتا تھا؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(ل): 506=242-3/1433
غسل جنابت میں پورے بدن پر اس طور پر پانی بہانا کہ بدن کا کوئی حصہ خشک نہ رہے، فرض ہے، صرف سینے سے پیر تک بدن کو پانی سے صاف کردینے سے طہارت حاصل نہںں ہوئی، البتہ اگر ٹھنڈ زیادہ ہو اور پانی گرم کرنے کا بھی انتظام نہ ہو اور ٹھنڈے پانی سے غسل کرنے کی صورت میں ہلاکت یا مریض ہونے، یا مرض بڑھ جانے کا خطرہ ہو تو ایسی مجبوری کی صورت میں غسل کے بجائے تیمم کی اجازت ہے، لیکن نماز کو اس کے وقت سے قضا کردینا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :36844
تاریخ اجراء :Feb 19, 2012