ماشاء اللہ ابھی میرے چہرے پر داڑھی ہے، لیکن میں نے نیت نہیں کی ہے اور داڑھی کو رکھے ہوئے چالیس سے زیادہ دن ہوگئے ہیں۔ لیکن کل مجھے ایسا معلوم پڑا کہ چالیس دن ہوگئے ہیں اب میں داڑھی نہیں نکال سکتا، لیکن اس سے پہلے مجھے یہ م

سوال کا متن:

ماشاء اللہ ابھی میرے چہرے پر داڑھی ہے، لیکن میں نے نیت نہیں کی ہے اور داڑھی کو رکھے ہوئے چالیس سے زیادہ دن ہوگئے ہیں۔ لیکن کل مجھے ایسا معلوم پڑا کہ چالیس دن ہوگئے ہیں اب میں داڑھی نہیں نکال سکتا، لیکن اس سے پہلے مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ اگر چالیس دن داڑھی رکھتے ہیں تو پھر نکال نہیں سکتے۔ تو کیا میں اب داڑھی نکال سکتا ہوں؟ مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہاگر میں نے چالیس دن تک داڑھی رکھی ہے تو پھر نہیں نکال سکتے ہیں، لیکن ان چالیس دنوں میں میں نے چہرہ بنایا ہے اور اس میں داڑھی کے بال بھی تھوڑے تھوڑے کٹوائے تھے یعنی اونچ نیچ تھی تو صحیح کروائے تھے۔ تو اس کا کیا مسئلہ ہے۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(ب): 1899=1514-11/1431
بڑی خوشی کی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ڈاڑھی رکھنے کی توفیق عطا فرمائی۔ ڈاڑھی رکھنا واجب ہے اور یہ مسلمان کا شعار اور یونیفارم ہے، ڈاڑھی مُنڈانے والا فاسق یعنی اللہ کا نافرمان ہے اور شیطان کا اتباع کرنے والا ہے، ڈاڑھی رکھنا یہ مردوں کی علامت ہے، ڈاڑھی نہ رکھنا زنخوں اور عورتوں کی علامت ہے۔ اللہ نے جب ہمیں مرد بنایا تو ہم کو مردوں کی شکل وصورت میں رہنا چاہیے، ڈاڑھی مُنڈاکر عورتوں جیسی شکل وصورت نہ بنانی چاہیے۔ جس طرح عورتوں کے لیے سرپر بال رکھنا واجب ہے اسی طرح مردوں کے لیے ڈاڑھی رکھنا بھی واجب ہے، اس سے وقار بڑھتا ہے، اَغیار پر رُعب قائم ہوتا ہے۔ جب آپ نے چالیس دن پورے کرلیے تو اب آپ کو منڈوانا ہرگز ہرگز جائز نہیں ہے، آپ اپنی ہمیت کو بلند رکھیں، کسی کی ملامت کا کوئی اثر نہ لیں، ہم آپ کے لیے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو کم ازکم ایک مشت ڈاڑھی رکھنے کی توفیق بخشے اور اس پر استقامت عطا فرمائے۔ آمین
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :26874
تاریخ اجراء :Oct 23, 2010