مفتی صاحب اگر کوئی وضو کرے اور مسجید میں آئے تو پھلے تحیتہ المسجد پڑھے یا تحیتہ الوضو یا صرف ایک کا پڑھنا کا فی ھے اگر ھے تو کونسی پڑھے? وضو کا پانی خشک ھونے یا کرنے کے بعدتحیتہ الوضو پڑھے اور مسجد میں بیٹنے کے بعد اگر تحی

سوال کا متن:

مفتی صاحب اگر کوئی وضو کرے اور مسجید میں آئے تو پھلے تحیتہ المسجد پڑھے یا تحیتہ الوضو یا صرف ایک کا پڑھنا کا فی ھے اگر ھے تو کونسی پڑھے? وضو کا پانی خشک ھونے یا کرنے کے بعدتحیتہ الوضو پڑھے اور مسجد میں بیٹنے کے بعد اگر تحیتہ المسجد پڑھے تو کیا اس طرح بھی صحیح ھے? اگر وضو کرنے کے بعد تحیتہ الوضو کرنے کا کتنا وقت ھوتا ھے اور مسجید میں آنے کے بعد تحیتہ المسجد پڑھنے کے لئے کتنا وقت ھوتھا ھے? دن میں صرف ایک مرتبہ تحیتہ المسجد پڑھے تو اتنا کافی ھے اگرچہ دن مین دس مرتبہ مسجید میں آئے? اگر کوئی نماز پڑھنے کی نیت کے بغیر مسجد میں آئے تو کیا اس پر تحیتہ المسجد واجب ھے یا نہ پڑھنا گناہ ھے?اور میرے لئے دعا فرمائیں

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(د): 1349=268-9/1431
وضو کا پانی خشک ہونے سے پہلے تحیة الوضو پڑھنا افضل ہے، اس کے بعد بھی پڑھ سکتا ہے۔ اسی طرح مسجد میں داخل ہونے کے بعد بیٹھنے سے پہلے دو رکعت تحیة المسجد پڑھنا چاہیے لیکن اگر بیٹھ گیا تو بھی ساقط نہیں ہوگی بلکہ اب بھی پڑھ سکتا ہے۔ اگر وضو کرکے فوراً مسجد میں داخل ہوگیا تو بس دو رکعت کافی ہے جو تحیة المسجد اور تحیة الوضو دونوں کی طرف سے کفایت کرے گی۔ نیت تحیة المسجد کی کرے۔
(۲) جیسا کہ اوپر لکھا گیا کہ تحیةالوضو کے لیے افضل پانی خشک ہونے سے پہلے کا وقت ہے، اس کے بعد بھی پڑھ سکتا ہے مگر زیادہ تاخیر نہ کرے۔ تحیة المسجد کے لیے افضل بیٹھنے سے پہلے ہے مگر بیٹھنے کے بعد بھی پڑھ سکتا ہے۔
(۳) تحیة المسجد دن میں ایک مرتبہ پڑھ لینا کافی ہے چاہے متعدد بار داخل ہو قال في الدر وتکفیہ لکل یوم مرة (شامی:۱/۵۰۲)
(۴) نماز کی نیت سے نہ آئے تو بھی مسجد میں داخل ہوکر تیحیة المسجد پڑھنا سنت ہے، ترک کرنا بہت بڑی فضیلت سے محرومی ہے: قال الشامي فلو کان دخولہ بنیة الفرض مثلاً لکن بعد زمان یومر بہا قبل جلوسہ کما لو کان دخولہ بغیر صلاة کدرس أو ذکر (شامی: ۱/۵۰۲)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :25015
تاریخ اجراء :Sep 7, 2010