براہ کرم، حوالہ کے ساتھ ایک مستند حدیث بتائیں جس میں مذکور ہو کہ نمازپڑھنے کے لیے یا زندگی بھر ٹوپی پہننا سنت ہے؟میں یہ اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ میں ٹوپی پہنتا ہوں کم از کم نماز کے لئے تو لوگ اعتراض کرتے ہیں۔

سوال کا متن:

براہ کرم، حوالہ کے ساتھ ایک مستند حدیث بتائیں جس میں مذکور ہو کہ نمازپڑھنے کے لیے یا زندگی بھر ٹوپی پہننا سنت ہے؟میں یہ اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ میں ٹوپی پہنتا ہوں کم از کم نماز کے لئے تو لوگ اعتراض کرتے ہیں۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(ل):993=266tl-6/1431
ٹوپی مع عمامہ یا صرف ٹوپی پہننا اسلامی لباس ہے، اور ہمیشہ سے ان کا پہننا صحابہٴ کرام، ائمہ عظام اور صلحائے امت کا شعار رہا ہے، علماء نے کھلے سر پھرنے کو ادب ومروت اور شریفانہ تہذیب کے خلاف لکھا ہے، ابن جوزی اپنی کتاب تلبیس ابلیس میں لکھتے ہیں: ولا یخفی علی عاقل أن کشف الرأس مستقبح وفیہ إسقاط مروة وترک أدب (تلبیس إبلیس: ۳۷۳) شیخ عبد القادر جیلانی تحریر فرماتے ہیں: ویکرہ کشف الرأس بین الناس (غنیة الطالبین) مختلف روایتوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام کا بھی یہی معمول ثابت ہوتا ہے کہ سرپر ٹوپی یا ٹوپی مع عمامہ رکھتے تھے، کھلے سر نہیں پھرتے تھے، علامہ ابن قیم نے ”زاد المعاد“ میں لکھا ہے: کانت لہ عمامة لشمی السحاب کساہا علیا وکان یلبسہا ویلبس تحتہا القلنسوة وکان یلبس القلنسوة بغیر عمامة (زاد المعاد) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کان رسول اللہ صلی اللہ عیلہ وسلم یلبس قلنسوة بیضاء (مجمع: ۵/۲۷۰) مشکاة شریف میں ہے: کانت کمام أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بطحًا (مشکاة: ۳۷۴) مصنف ابن ابی شیبہ میں مختلف صحابہ وتابعین سے ٹوپی پہننا مروی ہے: عن عبد اللہ بن سعید قال رأیت علي بن الحسین قلنسوة مضربة عن أشعث أن أبا موسی خرج من الخلاء وعلیہ قلنسوة، اسی طر حضرت عبداللہ بن زبیر اور حضرت حسن بصری سے بھی مروی ہے (مصنف ابن ابی شیبہ کتاب اللباس/ فی لبس القلانس: ۱۲/۵۱۰) ان سب روایات کے مجموعے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ صرف ٹوپی یا ٹوپی مع عمامہ ایک اسلامی لباس ہے، صحابہٴ کرام اور خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عمامہ مع ٹوپی یا صرف ٹوپی پہننا ثابت ہے اور یہ معمول دورِ نبوی سے اب تک چلا آرہا ہے اور اس پر تمام علماء وصلحاء کا تعامل ہے غیر مقلدین کے علاوہ کوئی اس سے اختلاف نہیں کرتا نیز اللہ رب العزت کا ارشاد ہے: خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ ظاہر ہے کہ یہاں اسلامی زینت مراد ہے اور جب ٹوپی اسلامی زینت ہے تو ننگے سر نماز پڑھنا اس آیت کے بھی خلاف ہے، لہٰذا جو لوگ ٹوپی پہننے سے روکتے ہیں، ان کا یہ عمل قطعاً درست نہیں۔ اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام کی سنت اور تعامل امت کے بھی خلاف ہے، لہٰذا آپ اسے لوگوں کی باتوں میں نہ آئیں اور اپنے سر پر ٹوپی رکھ کر نماز ادا کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :22589
تاریخ اجراء :Jul 24, 2010