مسجد میں کنکشن سے زائد بجلی استعمال کرنا؟

سوال کا متن:

ہماری جامع مسجد میں بجلی کا کنکشن ۲ کلو واٹ ہے اور مسجد میں بجلی کا خرچہ چار کلو واٹ ہے اور مسجد کا بجلی میٹر کئی سال سے بند ہے بجلی اہلکار میٹر ریڈنگ لے نے نہیں آتے ہیں ہر ماہ بجلی محکمہ I.D.F یعنی فکس رقم کا بل بھیج دیتا ہے جو کہ مسجد میں صرف بجلی کی قیمت سے بھت کم ہوتا ہے . ماجع مسجد سے ملحق ۳۲ دکانے ہیں جن کے اوپر مسافر خانہ بھی بنا ھوا ہے دکانوں اور مسافر خانے میں مسجد سے بجلی سپلاء ہوتی ہے اور بجلی استعمال ہونے والی ہر دکان سے کرایے کے الاوہ بجلی کا کرایا الگ سے لیا جاتا ہے جبکہ دکانوں کا کنکشن کمرشیل ہونا چاہئے :
۱. سوال یہ ہے کہ مسجد کی دکانوں اور مسافر خانے سے بجلی کے کرایہ کے طور پر حاصل شدہ رقم کا استعمال مسجد میں کیا جا سکتا ہے ؟
۲. کیا اس طرح کی چوری شدہ بجلی سے حاصل پانی سے وضو غسل نماز قابل قبول ہے ؟
انورٹر کولر پنکھے روشنی وغیرہ میں ایسی بجلی کا استعمال درست ہے ؟
قران حدیث کی روشنی میں ہماری رہنماء فرمائیں؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 533-516/N=6/1437
(۱-۳) مسجد نہایت عظیم ومقدس عبادت خداوندی کا گھر ہے، اس میں بجلی وغیرہ جو چیز بھی استعمال کی جائے، وہ حلال وجائز طریقہ پر ہی استعمال کی جائے اور جس چیز میں کچھ بھی شبہ ہو وہ مسجد سے بالکل دور رکھی جائے، پس اگر سوال میں مذکور جامع مسجد میں بجلی کا خرچ چار کلو واٹ کا ہے اور فی الحال کنکشن ۲/کلو واٹ کا ہے اور حسب اصول غلط ہے، یعنی: حکومت کی طرف سے مسجد کے سلسلہ میں اس طرح کی کوئی رعایت نہیں ہے اور اس کی اچھی طرح تحقیق کرلی گئی ہے تو ایسی صورت میں ذمہ داران مسجد کو چاہیے کہ دو کلو واٹ کا کنکشن کٹواکر چار کلوواٹ کا کنکشن لے لیں، اس صورت میں مسجد میں دو کلو واٹ کے کنکشن سے بجلی کا استعمال درست نہ ہوگا، نیز جب پورے قصبہ میں بجلی کی سپلائی میٹر کے ساتھ ہے تو میٹر کے ذریعے ہی بجلی استعمال کی جائے اور اگر میٹر بند ہے تو اسے درست کرایا جائے یا دوسرا لگایا جائے۔ اسی طرح مسجد کی طرف سے مسافرخانہ اور کرایہ کی دکانوں میں چو بجلی سپلائی ہورہی ہے اگر یہ حسب اصول غلط ہے تو ذمہ داران مسجد کو اس طرف بھی توجہ کرنی چاہیے، البتہ سوال میں مذکور بجلی سے حاصل شدہ پانی سے جو وضو وغسل کیا گیا ، وہ صحیح ومعتبر ہوا، اور ایسی بجلی سے چلنے والے پنکھوں وغیرہ میں جو نمازیں پڑھی گئیں، وہ بھی ادا ہوگئیں، انہیں لوٹانے کی ضرورت نہیں، البتہ آئندہ صحیح وجائز طریقہ پر ہی بجلی استعمال کی جائے تاکہ وضو اور نماز وغیرہ میں کچھ بھی کراہت نہ آئے اور ان تمام عبادات پر کامل ثواب حاصل ہو۔ اور رہا مسئلہ بجلی کے ان کرایوں کا جو ذمہ داران مسجد مسافر خانہ اور کرایہ کی دکانوں سے وصول کرتے ہیں تو اس سلسلہ میں یہ وضاحت مطلوب ہے کہ ذمہ داران مسجد مسافر خانہ وغیرہ سے جو کرایہ وصول کرتے ہیں یہ کوئی فکس رقم ہے یا استعمال شدہ بجلی کے حساب سے وصول کرتے ہیں یا کوئی اور صورت ہے؟ اس کی وضاحت فرمائیں، اس کے بعد ان شاء اللہ اس سوال کا جواب تحریر کیا جائے گا، اور بہتر یہ ہے کہ جو کچھ وضاحت فرمائیں، ذمہ داران مسجد سے اس کی تصدیق بھی کرالیں، اس کے بعد دارالافتاء ارسال فرمائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :63646
تاریخ اجراء :Mar 16, 2016