سعودی عرب سے اجنبی لوگ غنڈی کے ذریعے اپنے ملک کو روپے بہیجتے ھیں وہ غنڈی والے اس رقم سے کچھ کاٹ لیتے ہیں ، کیا یہ شرعا جائز ہے ؟ اور یہ کاروبار کیسا ہے ؟

سوال کا متن:

سعودی عرب سے اجنبی لوگ غنڈی کے ذریعے اپنے ملک کو روپے بہیجتے ھیں وہ غنڈی والے اس رقم سے کچھ کاٹ لیتے ہیں ، کیا یہ شرعا جائز ہے ؟ اور یہ کاروبار کیسا ہے ؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 1989-1702/B=1/1436-U87
ہنڈی کے ذریعہ پیسے بھیجنا مکروہ ہے، ہنڈی میں آدمی کسی کو اپنے پیسے بطور قرض دیتا ہے اور اس کے عوض میں راستہ کے خطرات سے امن چاہتا ہے، قرض سے کسی طرح کا نفع اٹھانا درست نہیں، اس لیے ہنڈی کی صورت سے بچنا چاہیے، ہاں اگر ایسا کرلے کہ کسی کو پیسے دیدے اور وہ آپ کے ملک میں کسی طرح پیسے بھیج دے اور بھیجنے کا فیصد محنتانہ وصول کرلے تو اس کی گنجائش ہے۔ آج کل زیادہ تر لوگ اسی صورت سے پیسے بھیجتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :56238
تاریخ اجراء :Nov 2, 2014