نویں اور دسویں درجہ کے مستحق طلبہ کے لیے اسکالرشپ

سوال کا متن:

میری برادری نے نویں اور دسویں درجہ کے مستحق طلبہ کے لیے اسکالرشپ (وظیفہ) شروع کیا ہے، اس بارے میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ یہ جائز ہے یا نہیں؟ کیوں ہم اس مہنگائی کے دور میں بہتر تعلیم حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی: 995-995/M=8/1434
آپ کی برادری نے کونسی رقم سے اسکالرشپ دینا شروع کیا ہے؟ اگر زکاة کی رقم سے دینا مراد ہے تو ادائے زکاة کے لیے تملیک فقیر شرط ہے، یعنی جو طلبہ مستحق زکاة ہیں صرف ان کو یہ وظیفہ دیا جاسکتا ہے۔ اور اس میں یہ خیال رہے کہ یکبارگی اتنی رقم دینا کہ جس سے وہ صاحب نصاب بن جائے مکروہ ہے، اوراگر زکاة کے علاوہ رقم سے دینا مراد ہے تو اس میں پانے والے کا مستحق زکاة ہونا تو شرط نہیں، ہاں برادری نے اگر اس وظیفے کے استحقاق کے لیے کوئی شرط رکھی ہے تو اس شرط کے مطابق مستحق طلبہ اس کو حاصل کرسکتے ہیں اور برادری کا یہ قدم لائق تحسین ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :46236
تاریخ اجراء :Jun 29, 2013