اذان و اقامت میں اللہ اکبر کی راء کو ساکن پڑھا جائے یا مفتوح ؟

سوال کا متن:

میرا سوال ہے کہ اذان و اقامت میں اللہ اکبر کی را کو ساکن پڑھا جائے یا مفتوح ضمہ پڑھنا خلاف سنت ہے اس کا حوالہ (فتاوی شامی صفحہ 386 باب الاذان مگر مجھے اچھی طرح سے جلد یاد نہیں یہ بات کہاں تک درست ہے مہربانی کرکے رہنمائی فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:418-37T/sd=4/1439
 اذان میں ہر دو تکبیروں میں سے پہلی تکبیر اور اقامت میں پہلی تین تکبیروں کی راء کو مضموم پڑھنا خلاف سنت ہے ، بہتر یہ ہے کہ اس کو ساکن پڑھا جائے اور اگر مفتوح پڑھ کر دوسری تکبیر کے ساتھ ملایا جائے ، تب بھی جائز ہے ۔ قال ابن عابدین : والحاصل أن التکبیرة الثانیة فی الأذان ساکنة الراء للوقف ورفعہا خطأ، وأما التکبیرة الأولی من کل تکبیرتین منہ وجمیع تکبیرات الإقامة، فقیل محرکة الراء بالفتحة علی نیة الوقف، وقیل بالضمة إعرابا، وقیل ساکنة بلا حرکة علی ما ہو ظاہر کلام الإمداد والزیلعی والبدائع وجماعة من الشافعیة. ۔۔۔ ثم رأیت لسیدی عبد الغنی رسالة فی ہذہ المسألة سماہا تصدیق من أخبر بفتح راء اللہ أکبر أکثر فیہا النقل. وحاصلہا أن السنة أن یسکن الراء من " اللہ أکبر " الأول أو یصلہا ب " اللہ أکبر " الثانیة، فإن سکنہا کفی وإن وصلہا نوی السکون فحرک الراء بالفتحة، فإن ضمہا خالف السنة؛ لأن طلب الوقف علی " أکبر " الأول صیرہ کالساکن أصالة فحرک بالفتح۔ ( رد المحتار : ۳۸۶/۱، ط: باب الاذان ، ط: دار الفکر، بیروت ، احسن الفتاوی :۲۹۶/۲، محمودیہ : ۴۰۹/۵، جدید ) 
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :158190
تاریخ اجراء :Jan 15, 2018