كوئی چیز تجارت کی نیت سے خریدی گئی مگر بعد میں استعمال کی نیت ہوگئی تو کیا اس کی زکاة ہوگی؟

سوال کا متن:

میں نے سنا ہے کہ اگر اپنی ضرورت کے لئے کوئی سامان خریدا پھر اس میں تجارت کی نیت کر لی تو اس میں زکوة نہیں ہوگی اس کے بر خلاف اگر کوئی جیز مال تجارت کی نیت سے خریدی لیکن بعد میں استعمال کی نیت کرلی تو اس میں زکوة نہیں ہے کیا یہ صحیح ہے اور اس میں کیا حکمت ہے ؟
براہ کرم تفصیل سے بتائیں اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 198-118/B=2/1440
مذکورہ دونوں صورتوں میں زکات واجب نہ ہوگی، تجارتی مال وہ کہلاتا ہے جو تجارت کی نیت سے خریدا گیا ہو اور اخیر تک اس میں تجارت کی نیت باقی رہے۔ ابتداء میں تجارت کی نیت کرنا بعد میں استعمال کرلینا، یا پہلے ضرورت کی نیت سے مال خریدا اور بعد میں تجارت کی نیت کرلی تو ان دونوں صورتوں میں وہ تجارتی مال نہ ہوگا، نہ ہی ان دونوں میں زکات واجب ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :165920
تاریخ اجراء :Oct 31, 2018