سوال کا متن:
اگر ایک دوائی آج سو روپے پر فروخت کی جائے جس پر قیمت بھی بنانے والے نے سو روپے لکھی ہے جبکہ کمپنی نے دوکاندار کو نوے روپے پر دی ہے کچھ دن بعد خریدار یہی دوائی واپس کرتا ہے تو اب اس کو کس حساب سے واپس کیا جائے ؟
جواب کا متن:
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1420-1175/sd=12/1439
اگر بائع سامان واپس لینے کے لیے تیار ہے ، توجتنی قیمت پر اُس نے سامان فروخت کیا تھا، اتنی ہی رقم خریدار کو واپس کرنی ہوگی، اُس سے کم رقم واپس کرنا جائز نہیں ہوگا ۔
قال المرغینانی: الإقالة جائزة فی البیع بمثل الثمن الأول" لقولہ علیہ الصلاة والسلام: "من أقال نادما بیعتہ أقال اللہ عثرتہ یوم القیامة" ولأن العقد حقہما فیملکان رفعہ دفعا لحاجتہما "فإن شرطا أکثر منہ أو أقل فالشرط باطل ویرد مثل الثمن الأول"۔ (الہدایة: ۵۵/۳، باب الاقالة)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
Fatwa:1420-1175/sd=12/1439
اگر بائع سامان واپس لینے کے لیے تیار ہے ، توجتنی قیمت پر اُس نے سامان فروخت کیا تھا، اتنی ہی رقم خریدار کو واپس کرنی ہوگی، اُس سے کم رقم واپس کرنا جائز نہیں ہوگا ۔
قال المرغینانی: الإقالة جائزة فی البیع بمثل الثمن الأول" لقولہ علیہ الصلاة والسلام: "من أقال نادما بیعتہ أقال اللہ عثرتہ یوم القیامة" ولأن العقد حقہما فیملکان رفعہ دفعا لحاجتہما "فإن شرطا أکثر منہ أو أقل فالشرط باطل ویرد مثل الثمن الأول"۔ (الہدایة: ۵۵/۳، باب الاقالة)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند