كار خریداری میں سود سے بچنے كا طریقہ؟

سوال کا متن:

ہم اگر کار نقد پورا پیسہ دے کر لیں تو انکم ٹیکس کے جھمیلے کا ڈر ہے اور وہی اسے بینک سے لون پر لیں تو اس مصیبت سے بچ جائیں گے اور یہ کار مجھے (uber, ola) میں تجارت کے حساب سے لینی ہیں تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟
براہ کرم بتائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 330-345/M=4/1438
 
بینک سے لون لے کر کار خریدنے کی صورت میں انکم ٹیکس کی مصیبت سے تو بچ جائیں گے لیکن سود دینے کی خرابی سے نہیں بچ پائیں گے جب کہ سود سے بچنا بھی اہم ہے اس لیے لون لینے کے بجائے اگر یہ طریقہ اختیار کیا جائے کہ بینک والا کمپنی سے کار پہلے خود خریدلے اوراس پر جس قدر وہ منافع لینا چاہے اس کو کار کی قیمت میں شامل کرلے چاہے وہ اسے سود کا نام دے لیکن آپ اسے کار کی قیمت سمجھ کر قسطوں پر خریدلیں اور ادائیگی کی قسطیں متعین کرلیں، آپ بینک والے کو خریدنے کا وکیل نہ بنائیں بلکہ وہ خود اصیل کی حیثیت سے خریدکر اس پر نفع شامل کرکے آپ کے ہاتھ قسطوں پر بیچ دے اس طریقے پر معاملہ کرنے سے سود سے بچ جائیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :146624
تاریخ اجراء :Jan 5, 2017