اگر ایک آدمی نے ایک شخص کو روپئے دیئے کہ نفع نقصان میں شریک ہیں اور ہم کاروبار کریں گے، اور وہ جو کام بتاتا ہو وہ طریقہ حلال ہو اور وہ حرام کام کرتا ہو اور جس نے پیسے دیئے ہیں اس کو پتا نہیں کہ کیا یہ پیسے حلال ہیں؟ باوجود

سوال کا متن:

اگر ایک آدمی نے ایک شخص کو روپئے دیئے کہ نفع نقصان میں شریک ہیں اور ہم کاروبار کریں گے، اور وہ جو کام بتاتا ہو وہ طریقہ حلال ہو اور وہ حرام کام کرتا ہو اور جس نے پیسے دیئے ہیں اس کو پتا نہیں کہ کیا یہ پیسے حلال ہیں؟ باوجود معلومات کرنے کے معلوم نہ کرسکا۔ براہ کرم اس پر روشنی ڈالیں۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(ل): 1112=697-8/1432
اگر روپے دینے کے بعد یا کسی اور وقت یہ پتہ چل جائے کہ شریک اس رقم کو حرام کاروبار میں استعمال کررہا ہے تو اس سے معاملہ شرکت ختم کردینا چاہیے اور اس سے حاصل نفع کی رقم کو فقراء مساکین وغیرہ پر خرچ کردینا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :32988
تاریخ اجراء :Jul 14, 2011