اگر ایک آدمی نے ایک شخص کو روپئے دئیے کہ نفع نقصان میں شریک ہیں اور ہم کاروبار کریں گے اور وہ جو کام بتا تاہو وہ طریقہ حلال ہو اور وہ حرام کا کرتاہو اور جس نے پیسے دیئے ہیں اس کو پتا نہیں کہ کیا یہ پیسے حلال ہیں؟

سوال کا متن:

اگر ایک آدمی نے ایک شخص کو روپئے دئیے کہ نفع نقصان میں شریک ہیں اور ہم کاروبار کریں گے اور وہ جو کام بتا تاہو وہ طریقہ حلال ہو اور وہ حرام کا کرتاہو اور جس نے پیسے دیئے ہیں اس کو پتا نہیں کہ کیا یہ پیسے حلال ہیں؟باجود معلومات کرنے کے معلوم نہ کرسکا۔ براہ کرم، اس پرروشنی ڈالیں۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(م): 1051=1051-7/1432
سوال واضح نہیں ہے، حرام کام کون کرتا ہے؟ اور پتہ کس کو نہیں ہے کہ یہ پیسے حلال ہیں؟ پھر کاروبار میں نفع نقصان کا ضابطہ دونوں میں کیا اور کس طرح طے ہوا ہے؟ پوری وضاحت کے ساتھ سوال کیجیے تو جواب دیا جاسکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :32703
تاریخ اجراء :Jun 8, 2011