کیا کوئی اپنی بیوی کے ساتھ فرض نماز باجماعت پڑھ سکتاہے؟

سوال کا متن:

کیا کوئی اپنی بیوی کے ساتھ فرض نماز باجماعت پڑھ سکتاہے؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 1092-1120/N=10/1437
اگر کسی وجہ سے مسجد کی نماز با جماعت فوت ہوجائے تو آدمی اپنی بیوی یا کسی محرم خاتون کے ساتھ گھر میں فرض نماز با جماعت پڑھ سکتا ہے ، البتہ عورت اگر چہ ایک ہو، تب بھی نماز میں مرد کے برابر، دائیں یا بائیں جانب نہیں کھڑی ہوگی؛ بلکہ مرد کے پیچھے کھڑی ہوگی، روی عبد الرحمن بن أبي بکر عن أبیہ ”أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خرج من بیتہ لیصلح بین الأنصار فرجع وقد صلی فی المسجد بجماعة، فدخل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم في منزل بعض أھلہ فجمع أھلہ فصلی بھم جماعة“ (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الأذان ۲: ۶۴ ط مکتبة زکریا دیوبند) ، وسیأتي فی الإمامة أن الأصح أنہ لو جمع بأھلہ لا یکرہ وینال فضیلة الجماعة لکن جماعة المسجد أفضل (المصدر السابق، ص ۶۵) ، حتی لو صلی فی بیتہ بزوجتہ أو جاریتہ …فقد أتی بفضیلة الجماعة اھ کذا فی الشرح، ولکن فضیلة المسجد أ تم (حاشیة الطحطاوي علی المراقي أول باب الإمامة ص ۲۸۷، ط: دار الکتب العلمیة بیروت) ، (ویقف الواحد) ولو صبیاً، أما الواحدة فتتأخر (محاذیاً) أي: مساویاً (لیمین إمامہ) علی المذھب (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الإمامة ۳۰۷) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :67671
تاریخ اجراء :Aug 4, 2016