راولپنڈی میں میری دکان ہے جو کہ میرے آبائی گھر پیشاور سے تقریبا ً ۱۷۰ کلو میٹر دور ہے اور میں ہفتہ میں ایک بار اپنے گھر جاتاہوں تو کیا میں راولپنڈی میں میں سفر کی نماز پڑھوں گا یا پوی نماز پڑھوں؟ میری یہاں پر کرائے کی دکان

سوال کا متن:

راولپنڈی میں میری دکان ہے جو کہ میرے آبائی گھر پیشاور سے تقریبا ً ۱۷۰ کلو میٹر دور ہے اور میں ہفتہ میں ایک بار اپنے گھر جاتاہوں تو کیا میں راولپنڈی میں میں سفر کی نماز پڑھوں گا یا پوی نماز پڑھوں؟ میری یہاں پر کرائے کی دکان ہے اور رہائش ہے۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 317-271/Sn=4/1437-U
اگر آپ نے راولپنڈی کو بہ حیثیت ”وطن“ قبول نہیں کیا یعنی یہیں پہ آئندہ مستقل رہائش اختیار کرنے کا ارادہ نہیں کیا تو آپ یہاں پر (راولپنڈی میں) قصر یعنی سفر کی نماز پڑھیں گے اور اس نیت سے جتنے دن رہیں گے ا تمام کریں گے، والوطن الأصلی ہو وطن الإنسان في بلدتہ أو بلدة أخری اتخذہا دارًا وتوطّن بہا مع أہلہ وولدہ ولیس من قصدہ الإرتحال منہا؛ بل التعیش بہا إلخ (البحر الرائق: ۲/ ۲۳۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :63247
تاریخ اجراء :Jan 19, 2016