کرپٹو کرنسی کی ملٹی لیول مارکٹنگ میں سرمایہ کاری کا حکم

سوال کا متن:

میرے دوستوں نے 24000 روپئے دے کر LEO جو کہ ایک کرپٹو کرنسی کی کمپنی ہے Join کی ہوئی ہے جس میں وہ لوگوں کو LEO Join کرنے کی تلقین کرتے ہیں اور جو لوگ ان کی بات سن کر اس کمپنی کو جوائن کرتے ہیں اس کے بدلے میں ان کو کمیشن ملتا ہے اور جو لوگ آگئے اور لوگوں کو جوائن کرتے ہیں اس کمپنی میں پھر ان کو بھی اس کا کمیشن ملتا ہے اور جنہوں نے ان لوگوں کو جائن کر آیا تھا ان کو بھی اس کا کمیشن ملتا ہے اور یہ سلسلہ اسی طرح آگے چلتا رہتا ہے اور ان لوگوں کے اکاؤنٹ میں LEO کمپنی کی طرف سے پیسہ آتا رہتا ہے ۔ اس کے علاوہ اس کمپنی میں LEO کے کوئنز کی خرید و فروخت بھی ہوتی ہے ۔
اب میرا سوال آپ حضرات سے یہ ہے کہ کیا اس کمپنی میں پیسے انویسٹ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ میرے دوست مجھے یہ کمپنی جوائن کرنے کی بہت تلقین کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایک بار جوائن کر لو آگے پھر پیسہ ہی پیسہ ہے ؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:493-533/N=7/1440
کرپٹو کرنسی(بٹ کوئن یا کوئی بھی ڈیجیٹل کرنسی) ، محض فرضی کرنسی ہے، حقیقی اور واقعی کرنسی بالکل نہیں ہے؛ کیوں کہ اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف وشرائط بالکل نہیں پائی جاتیں۔ آج کل کرپٹو کرنسی کی خرید وفروخت یا اس میں سرمایہ کاری کے نام سے نیٹ پر جو کاروبار چل رہا ہے ، وہ محض دھوکہ ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مبیع وغیرہ نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کاروبار میں بیع کے جواز کی شرعی شرطیں پائی جاتی ہیں؛ بلکہ در حقیقت یہ فاریکس ٹریڈنگ (کرنسی کی آن لائن تجارت)کی طرح سود اور جوے کی شکل ہے ؛ اس لیے کرپٹو کرنسی کی خرید وفروخت یا اس میں سرمایہ کے نام سے نیٹ پر جو کاروبار چل رہا ہے، یہ شرعاً حلال وجائز نہیں ہے، مسلمانوں کو ایسی چیزوں سے دور رہنا چاہیے۔مزید تفصیل کے لیے سابقہ دو فتوے (۲۳۸/ن، ۸۸۱/ن، ۱۴۳۸ھ۔ ۴۶۰/ن، ۸۹۶/ن، ۱۴۳۸ھ)بھی منسلک ہیں، انھیں ملاحظہ کرلیا جائے۔
اور سوال نامہ کی صراحت کے مطابق اب تو کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں نے اپنے کاروبار میں ملٹی لیول مارکٹنگ کا نظام بھی شامل کرلیا ہے، جیسے: آن لائن (فرضی)اشتہارات کلک کرانے والی کمپنیوں نے کیا ہے؛ جب کہ ملٹی لیول مارکیٹنگ میں مختلف شرعی مفاسد وخرابیاں پائی جاتی ہیں، مثلاً :جھوٹ، غرر،دھوکہ دہی اور غیر متعلقہ شرطیں وغیرہ۔نیز اس میں اصل مقصد کسی چیز کی خرید وفروخت نہیں ہوتی؛ بلکہ فرضی اور غیر واقعی فوائد بتاکر یا ان میں مبالغہ آرائی کرکے یا اہمیت دلانے کے نام پر مختلف جھوٹ بول کر سیدھے سادھے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ممبر بنا نے کی کوشش کی جاتی ہے اور در اصل اس کے ذریعہ اپنا کمیشن بڑھانے کا ٹارگیٹ اور منصوبہ ہوتا ہے ۔ نیز کمپنی کے اصول کے مطابق ہر ممبر کو ان ممبران کی خریداری پر بھی معاوضہ دیا جاتا ہے، جن کی ممبر سازی میں اس کی کوئی محنت نہیں ہوتی ؛ بلکہ وہ اس کے نیچے کے ممبران میں سے کسی کے بنائے ہوئے ممبر ہوتے ہیں؛ اس لیے سوال میں مذکور LEO نامی کرپٹو کرنسی کی کمپنی کا ممبر بن کر ممبر سازی کا کام کرنا اورمختلف راستوں سے معاوضہ کے نام سے مالی فوائد حاصل کرنا اورLEO نامی کرپٹو کرنسی کی میں سرمایہ کاری کے نام سے سود وقمار کا معاملہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔
قال اللّٰہ تعالی:وأحل اللہ البیع وحرم الربا الآیة (البقرة: ۲۷۵)،یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون(المائدة، ۹۰)،وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:إن اللہ حرم علی أمتي الخمر والمیسر(المسند للإمام أحمد ،۲: ۳۵۱، رقم الحدیث: ۶۵۱۱)،﴿وَلَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أي بالحرام، یعني بالربا، والقمار، والغصب والسرقة(معالم التنزیل ۲: ۵۰)، لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخریٰ۔ وسمی القمار قمارًا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹: ۵۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وقال اللہ تعالی :ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان (سورة المائدة، رقم الآیة: ۲)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :168190
تاریخ اجراء :Apr 7, 2019