رسک منتقل ہونے سے قبل شیئرز کی خرید وفروخت کا کیا حکم ہے؟

سوال کا متن:

سوال یہ ہے کہ شیر مارکیٹ میں رو زانہ کی خرید و فروخت ہوتی ہیں ، اسی دن خریدا اسی دن پیچ دیا اس شکل میں خریدنے والے نے جو شیر خریدا وہ دو دن کے بعد اس کے اکاؤنٹ میں جمع ہوگا، یعنی دو دن کے بعد اس کی ملکیت میں آئے گا، لیکن شیر کی خرید مکمل ہونے کے فوراً بعد تمام نفع تمام نقصان مشتری کا ہوگا، اور بیچنے والے کا دخل ختم ہو جاتا ہے صرف ملکیت کا فرق ہوتا ہے لیکن جیسے ہی بائع نے وہ شیر بیچا اس کی ملکیت ختم ہو گئی ، جو ٹیکنیکلی طور دو دن کے بعد مشتری کی ملکیت میں آ گئی لیکن خرید کی وقت سے ہی تمام نفع اور نقصان کا مالک مشتری ہوگا- تو کیا اس صورت میں مشتری اس شیر کو آگے بیچ سکتا ہے ؟ اس شکل میں وہ تمام نفع اور نقصان کا مالک مشتری ہوگا، بائع کا دخل کلی طور پر ختم ہو جائے گا اور وہ ملکیت دو دن کے بعد آٹومیٹکلی مشتری کی طرف منتقل ہو جائے گی۔
اب اس میں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے انٹرایٹڈ ٹریڈنگ میں مجھ کو میرے بروکر جس کے ذریعے میں ٹریڑنگ کرتا ہو مجھ کو ایک دن میں اپنی جو کل لاگت ہے اس کی دس گنا لاگت ڈیل کرنے کی سہولت ملتی ہے مثال کے طور اگر میرے پاس ایک ہزار روپے ہیں تو میں ایک وقت میں دس ہزار تک کا مال خرید سکتا ہوں، اور اس خریدے ہوئے سامان کو مجھے ایک ہی دن میں ہر حالت میں بیچنا ہے ،جو بہی نفع نقصان ہو اس کا ذمہ دار میں ہوں- اگر میں اس دس ہزار کے مال کو نہیں پیچوں گا تو اس مال کو میرا بروکر(دلال) خود بیچ دے گا بغیر میری اجازت کے اور نفع ہوا تو میرے اکاؤنٹ مے بیلنس جو دے گا اور اگر نقصان ہوا تو گھٹا دے گایہ اختیار اس کو ہوتا ہے ، لیکن اگر میں اس دس ہزار کے مال کو اپنے پاس رکھنا چاہوں تو میں براکر(دلال) سے کہوں گا کہ باقی کے جو نو ہزار روپئے ہیں میں تمہارے اکاؤنٹ میں جمع کروا رہا ہوں تم میرے مال کو مت بیچنا، اس صورت میں کیا یہ ٹریڈنگ جایز ہے یا نہیں، مثال کے طور پے میرے اکاؤنٹ میں صرف ایک ہزار رپیس تھے مگر مجھے دس گنا تک خریدنے کی سہولیات حاصل تھی اس لیے میں نے دس ہزار روپئے کے ایک کمپنی کے ۰۰۲ "شیئرز" پچاس روپئے فی "شیئر" کی قیمت سے خرید لئے لیکن ان کی ملکیت ٹیکنکلی میری جانب ۲ دن کے بعد منتقل ہوگی لیکن نفع نقصان کا ذمہ دار خریدنے کے فورن بعد ہی ہوگا۔ اب پانچ منٹس کے بعد وہی "شیئرز" جو منے پچاس رپیس فی "شیئر" کے بھاؤ سے خریدے تھے ان کی قیمت اکیاون روپیے ہو گئی یعنی کہ میں اب اس "شیئرز" کو بچ کر کل دو سو رپیس کا منافع کما سکتا ہوں، اس صورت میں کیا میں اس طرح سے ان "شیئرز" کو بیچ کر منافع کما سکتا ہوں ؟ کیا یہ جائز ہوگا؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:887-806/H=8/1439
شیئرز بیچ کر نفع کمانے کی جو صورت آپ نے لکھی ہے وہ جائز نہیں ہے جب تک شیئرز خریدار کے نام ٹرانسفر نہ ہوجائے بلکہ ڈلیوری نہ مل جائے اس وقت تک بیچنا اور نفع کمانا جائز نہیں ہے، اس کی پوری تفصیل فتاوی عثمانی ص۱۸۵وص۱۸۶جلد ثالث میں ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ کمپنی میں منجمد اثاثوں کے شکل میں مال موجود ہو اور کمپنی کا کاروبار حلال بھی ہو، محض روپیوں کا لین دین ہی نہ ہو الغرض آج کل یہ جو انٹراڈے ٹریڈنگ (ایک ہی دن میں حصص خریدکر اسی دن ڈلیوری سے پہلے کسی دوسرے شخص کو فروخت کرنا) ہورہی ہے وہ شرعاً جائز نہیں ہے۔ ہکذا فی فتاوی عثمانی ج۳ص۱۸۶۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :160361
تاریخ اجراء :Apr 24, 2018