یہ بتادیں کہ ہم نے کسی کو 400000 روپئے ادھار دیئے، اور وہ آدمی ان پیسوں کو اپنے کارو بار میں استعمال کرتاہے، وہ منی چینجر(زر کامبادلہ) کا کاروبار کرتاہے، اور وہ ہمیں ہر مہینہ اس کا منافع دیتاہے ، کبھی 9000 اور کبھی 10000 ا

سوال کا متن:

یہ بتادیں کہ ہم نے کسی کو 400000 روپئے ادھار دیئے، اور وہ آدمی ان پیسوں کو اپنے کارو بار میں استعمال کرتاہے، وہ منی چینجر(زر کامبادلہ) کا کاروبار کرتاہے، اور وہ ہمیں ہر مہینہ اس کا منافع دیتاہے ، کبھی 9000 اور کبھی 10000 اور جو پیسے ہم نے اس کو دیئے ہیں وہ ہم کسی بھی وقت واپس لے سکتے ہیں ، وہ پیسے فکس نہیں ہیں تو کیا یہ جائز ہے کہ نہیں؟ براہ کرم، مفصل جواب دیں۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 872-722/H=6/1435-U
چار لاکھ روپئے ادھار دے کر ہرماہ نو دس ہزار روپئے منافع کے عنوان سے لینا سود ہے کہ جو حرام ہے، ادھار رقم فکس ہو یا نہ ہو دونوں صورتوں میں حکم یکساں ہے، یعنی وہ منافع نہیں بلکہ سود ہے اور سود کا لینا دینا حرام ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :52200
تاریخ اجراء :Apr 9, 2014