ناحق معاملے میں سود کی رقم کا استعمال

سوال کا متن:

کچھ عرصہ پہلے ہماری گاڑی سے ایک شخص راستہ کی مخالف سمت سے موٹر سائیکل سے آکر ٹکرا گیا تھا، اس حادثہ میں ہم دونوں ہی کو کچھ چوٹ آئی تھی، بعد میں اس شخص نے ہمارے خلاف عدالت میں کیس درج کردیا ہے اور پولس سے جھوٹی رپورٹ تیار کروائی ہے کہ جب وہ رستہ سے پیدل جارہا تھا تو ہم مخالف سمت سے گاڑی سے آئے اور اس سے ٹکرا گئے جس میں اسے شدید چوٹیں آئیں ہیں. حالانکہ کہ اصل میں معاملہ بالکل اس کے برخلاف ہے مگر اس نے پولس اہلکاروں کے ذریعہ ہم پر ایک جھوٹا مقدمہ دائر کیا ہے . اب عدالت بطور جرمانہ اور بھرپائی کے ہم سے 10000 دس ہزار روپئے کی مانگکر رہی ہے ورنہ سزا کا امکان ہے ، کیا اس طرح کی زیادتی والے معاملہ سے بری ہونے کیلئے سود یا زکوة کی رقم کا استعمال کیا جا سکتا ہے ؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 864-719/SN=09/1440
مذکور فی السوال رقم اگر آپ کو عدالت میں جمع کرنی ہے، پھر عدالت اپنے طور پر مقدمہ کرنے والے کودے گی تو صورت مسئولہ میں آپ سرکاری بینکوں سے حاصل شدہ ”سود“ اس میں دے سکتے ہیں، رہی زکات تو صورت مسئولہ میں اسے خرچ کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ اگر کچھ اور صورت ہوئی ہو تو اسے لکھ کر دوبارہ سوال کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :170181
تاریخ اجراء :May 13, 2019