فکسڈ اکاوٴنٹ میں رقم رکھوانا كیسا ہے؟

سوال کا متن:

ہمارا ذاتی مکان ہے کچھ وجہ سے ہم وہاں رہنا نہیں چاہتے ۔ کیا دس لاکھ کی رقم فکسڈ ڈپازٹ میں رکھ کے اس پر آنے والا سود ہم د دوسرے کرایا کے مکان میں دے سکتے ہیں جب کہ ہم کچھ اپنی رقم بھی کراے? میں دیں گے تو کیا ایسا کرنا جایز ہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 670-565 /D=07/1440
فکس ڈپازٹ کے طور پر رقم رکھوانا سودی معاملہ ہے؛ اس لئے فکسڈ اکاوٴنٹ میں رقم رکھوانا جائز نہیں اور اس پر ملنے والے سود کا استعمال حرام ہے کرایے میں دینا بھی استعمال ہی کرنا ہے۔ قال العلامة الحصکفي: کل قرض جرّ نفعاً حرام ۔ (الدر المختار، کتاب البیوع ، باب المرابحة والتولیة، ۷/۳۹۵، زکریا دیوبند) کل قرض شرط فیہ الزیادة فہو حرام بلا خلاف ، قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المتسلف زیادة أو ہدیةً فأسلف علی ذلک ۔ أن أخذ الزیادة علی ذالک رباً (اعلاء السنن ، کتاب الحوالہ ، باب کل قرض جرّ منفعة فہو رباً ، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :169404
تاریخ اجراء :Mar 20, 2019