واجب التصدق مال (سود) اولاد یا بیوی یا بھتیجے کو دینا

سوال کا متن:

میرے چاچا بینک کی کارینٹ اکاؤنٹ میں اپنے روپیہ حفاظت کرنے کے لیے رکھتے ہیں سود لینے کی کوئی قصد نہیں ہوتے ۔
(1) مگر کبھی کبھی کارنٹ اکاؤنٹ میں بھی کچھ روپیہ زیادہ ہو جاتی۔اس روپیہ کا حکم کیا ہیں۔اگر ثواب کی نیت کے بغیر واجب التصدق ہو تو کیا میرے چاچا اپنے بالغ فقیر اولاد یا زوجہ پر خرچ کر سکتے ہیں ۔
(2) اور کیا بھتیجے پر خرچ کر سکتے ہیں جبکہ ہتھیجابالغ فقیر لیکن اس کے والد صاحب غنی ہیے اور وہ دینی مدارس کے طالب علم ہیں اور اس روپیہ سے ضروری کتابیں خریدنے کی عزم رکھتے ہیں کیا بینک کی حرام روپیہ جو چاچا ثواب کے نیت کے بغیر صدقہ کر رہے ہیں ہی جاننے کے باوجود بھتیجے کے لیے اس روپیہ کو لینے میں کیا کوئی حرج ہیں ؟
(3) اور اپنے ضرورت میں خرچ کرنے اجازت ہے یا نہیں شریعت کی رو سے فرماکر بندہ پر احسان کریں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 880-730/D=09/1440
(۱) جی ہاں! سود کی رقم واجب التصدق ہے لہٰذا اسے نکال کر صدقہ کر دیا جائے اور یہ رقم اپنے غریب اعزاء بیوی، اولاد کو بھی دی جا سکتی ہے۔
(۲) بھتیجے کو جس کے والد غنی ہیں سود کی رقم دی جا سکتی ہے۔ بھتیجہ مالک ہوکر اس سے کتابیں خرید سکتا ہے، کوئی حرج نہیں۔
(۳) بھتیجہ اپنی ضرورت میں بھی خرچ کر سکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :170524
تاریخ اجراء :May 26, 2019