قبلہ کی طرف پاوں کرکے سونا کیسا ہے ؟

سوال کا متن:

گرمی کے دنوں میں پھنکے کی ہوا نہ آنے پر قبلہ کی طرف پھیر کرکے سو جائیں تو کیا ہم گنہگار ہوں گے ؟ کیا شرعا اس کی گنجائش ہے ؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:600-682/sn=8/1440
قبلہ کی طرف پاؤں کرنا شرعا مکروہ ہے؛ اس لئے صورت مسؤولہ میں قبلہ کی طرف پاؤں کرکے نہیں سونا چاہیے اور مذکور فی السوال وجہ رفع کراہت کے لئے کافی نہیں ہے۔
(وکذا یکرہ) ہذہ تعم التحریمیة والتنزیہیة (للمرأة إمساک صغیر لبول أو غائط نحو القبلة) وکذا مد رجلہ إلیہا
.... (قولہ: وکذا مد رجلہ) ہی کراہة تنزیہیة ط، لکن قال الرحمتی: سیأتی فی کتاب الشہادات أنہ بمد الرجل إلیہا ترد شہادتہ، وہذا یقتضی التحریم فلیحرر. اہ. (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار۱/۵۲) ط:زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :169055
تاریخ اجراء :May 2, 2019