میں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ کیا وضو کے بعد آسمان کی طرف شہادت کی انگلی اٹھاکر کلمہ پڑھنا صحیح ہے؟ اگر صحیح ہے تو برائے کرم اس کا ذکر کس حدیث میں ہے یا کیا ذریعہ ہے اس بات کا؟

سوال کا متن:

میں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ کیا وضو کے بعد آسمان کی طرف شہادت کی انگلی اٹھاکر کلمہ پڑھنا صحیح ہے؟ اگر صحیح ہے تو برائے کرم اس کا ذکر کس حدیث میں ہے یا کیا ذریعہ ہے اس بات کا؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 526=391/ل
 
  عن عمر بن الخطاب رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ما منکم من أحدٍ یتوضأ فیبلغ أو فلیسبغ الوضوء ثم یقول: أشھد أن لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شریک لہ وأشہد أن محمدًا عبدہ ورسولہ إلا فتحت لہ أبواب الجنة الثمانیة رواہ مسلم (مشکاة: ۳۹) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جو کوئی بھی وضو کرے اور مکمل وضو کرے پھر کہے اشہد ان لا الٰہ إلا اللہ ․․ تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، اور ابوداوٴد شریف میں ثم رفع نظرہ إلی السماء الخ یعنی وضو سے فارغ ہونے کے بعد نگاہ کو آسمان کی طرف اٹھائے پھر یہ دعاء پڑھے، اس وجہ سے بعض فقہاء دعاء پڑھتے وقت صرف نگاہ اٹھانے کو مستحب کہتے ہیں اور بعض فقہاء آسمان کی طرف دیکھتے وقت اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کرنے کو بھی مستحب کہتے ہیں۔ قولہ والإتیان بالشہادتین بعدہ ذکر الغزنوي أنہ یشیر بسبابتہ حین النظر إلی السماء (طحطاوي علی مراقي الفلاح) پتہ چلا کہ دونوں طرح کی گنجائش ہے البتہ اسے ضروری نہ سمجھا جائے اور نہ کرنے والوں پر نکیر نہ کی جائے یہ محض آداب میں سے ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :11712
تاریخ اجراء :Apr 13, 2009