خانہٴ کعبہ کی طرف پیر کر کے سونا ؟

سوال کا متن:

کیا خانہٴ کعبہ کی طرف پیر کر کے سونا حرام ہے؟اگر بستر کی سمت ہی ایسی ہو کہ پائے تانہ پر قبلہ ہو تو کیا کرنا چاہئے؟
مہربانی کرکے مجھے رہنمائی فرمائیں اور سونے کی سنتیں بھی بتائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 19-17/Sd=2/1438
 
قبلہ کی طرف پیر کرنا مکروہ ہے، اس لیے سونے میں بھی قبلہ کی طرف پیر نہیں کرنا چاہیے،بستر کی سمت بدلی جاسکتی ہے، اور سونے کی چند اہم سنتیں یہ ہیں : سوتے وقت سرمہ لگانا، باوضو ہونا، داہنی کروٹ پر لیٹنا، بستر کو جھاڑنا وغیرہ ۔ قال الحصکفي: وکذا یکرہ ۔۔۔۔مد رجلہ الیہا ۔۔۔۔۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۳/۵۵، فصل : الاستنجاء ) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یکتحل قبل أن ینام بالإثمد ثلاثًا في کل عینٍ۔ (شمائل ترمذي / باب ما جاء في کحل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ص: ۴)عن البراء بن عازب رضي اللّٰہ عنہ قال: قال لي النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا أتیت مضجعک فتوضأ وضوء ک للصلاة۔ (صحیح البخاري، کتاب الوضوء / باب فضل من بات علی الوضوء ۱/۳۸رقم: ۲۴۷دار الفکر بیروت، سنن أبي داؤد، کتاب الأدب / باب ما یقول عند النوم ۲/۶۸۸رقم: ۵۰۴۶دار الفکر بیروت)عن البراء بن عازب رضي اللّٰہ عنہما قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا اٰوی إلی فراشہ نام علی شقہ الأیمن۔ (صحیح البخاري، کتاب الدعوات / باب النوم علی الشق الأیمن ۲/۹۳۴رقم: ۶۳۱۵دار الفکر بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :145407
تاریخ اجراء :Nov 13, 2016