میں صبح کو بسم اللہ یا اور کوئی کلام کی آیت پڑھنے کا عادی ہوں۔ اب میں ایک بات یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ مرد بیوی سے ملنے کے بعد بنا غسل کئے ہوئے کیا کلام کی کوئی آیت پڑھ سکتا ہوں یا نہیں؟ (۲)دوسری بات یہ کہ مباشرت کے وقت جو ک

سوال کا متن:

میں صبح کو بسم اللہ یا اور کوئی کلام کی آیت پڑھنے کا عادی ہوں۔ اب میں ایک بات یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ مرد بیوی سے ملنے کے بعد بنا غسل کئے ہوئے کیا کلام کی کوئی آیت پڑھ سکتا ہوں یا نہیں؟ (۲)دوسری بات یہ کہ مباشرت کے وقت جو کپڑا پہنے ہوئے ہوں وہ نماز وغیرہ میں پہنے رہ کر نماز پڑھی جاسکتی ہے جب کہ اس پر کسی قسم کی نجاست نہ لگی ہو یا مباشرت کے بعد تمام کپڑے دوسرے پہننے ہوں گے؟ جواب عنایت فرماویں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 91=91/ م
 
( ۱) ایسی حالت میں جب کہ غسل واجب ہو، کلام اللہ کی کوئی آیت، تلاوت کی نیت سے پڑھنا ممنوع ہے، ہاں درود شریف، اذکار وتسبیحات اور دعائیں پڑھی جاسکتی ہیں، اسی طرح قرآن کی وہ آیت جو دعا پر مشتمل ہو، دعا کی نیت سے پڑھی جاسکتی ہے، البتہ مستحب یہ ہے کہ اذکار ودعا کے لیے کم ازکم وضو کرلیں، کما في الدر المختار: ولا بأس لحائض وجنب بقراء ة أدعیة ومسھا وحملھا وذکر اللہ تعالیٰ وتسبیح، وقال الشامي: یُشیر إلی أن وضوء الجنب لھذہ الأشیاء مستحب کوضوء المحدث۔
( ۲) اگر مباشرت والے کپڑے پرکوئی نجاست نہیں لگی ہے تو اسی کپڑے میں نماز پڑھ سکتے ہیں، دوسرا کپڑا پہننا ضروری نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :10228
تاریخ اجراء :میں صبح کو بسم ال